جنگی جنون کے حامل امریکی صدر کا افغانستان میں فوجی مداخلت جاری رکھنے کا عندیہ
امریکی صدر:
نیوزنور11جون/طالبان اور داعش کے خلاف نام نہاد جنگی حکمت عملی کے بہانے مسلمان ممالک میں فوجی مداخلت کی غرض سے امریکی انتہا پسند صدر نے کانگریس کو دو ٹوک الفاظ میں واضح کردیا ہے کہ افغانستان میں فوجی کارروائیوں کو بدستور جاری رکھا جائیگا۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں سینئر ملٹری کمانڈر کی جانب سے طالبان اور داعش کے خلاف نئی جنگی حکمت عملی وضع کرنے کے بعد امریکہ کے’’صدر ڈونالڈ ٹرمپ ‘‘نے کانگرنس کو دو ٹوک جملوں میں کہہ دیا کہ افغانستان میں امریکی حملے جاری رکھے جائیں گے۔
کانگرنس کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ امریکہ افغانستان میں طالبان اور دیگر جنگجوؤں کے خلاف اپنی مسلح کارروائیاں جاری رکھے گا۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ افغان حکومت، افغان نیشنل ڈیفنس اور سیکورٹی فورسز کو درپیش طالبان اور داعش کے حملوں کے پیش نظر انسداد دہشتگردی کی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔
انہوں نے امریکی قانون سازوں کو مطلع کیا کہ طالبان کے خلاف بھی جنگی کارروائیاں عمل میں لائی جائیں گی۔
مذکورہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا جب امریکی سیکریٹری دفاع جیم میٹس نےاس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ شام میں داعش کو شکست دینے کے بعد بھی عسکری دباؤ کا سامنا رہے گا۔
واضح رہے کہ جنرل نکولسن نے کہا تھا کہ طالبان کے خلاف افغان جنگ بندی کے دوران صوبے ننگرہار میں داعش کے خلاف جنگ کا دائرہ وسیع ہوگااورشام میں کوئی خلل باقی نہ چھوڑی جائے جس سے شامی بشار الاسد اور اس کے حامی فائدہ نہ اُٹھا سکیں۔
دوسری جانب امریکی حکام نے افغانستان کے حوالے سے اشارہ دیا کہ واشنگٹن کابل میں امن اور عسکری حکمت عملی کے زریعے جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
- ۱۸/۰۶/۱۱