امریکہ کی قیادت میں نیا ایران مخالف اتحاد بھی شکست سے دوچار ہوگا
بین الاقوامی امو رکے ایرانی تجزیہ کار:

نیوز نور09 جون/بین الاقوامی امور کے ایک ایرانی ماہر نے ایرانی قوم اورحکومت کے خلاف امریکی حکومت کے دشمنیوں اوراسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نیا اتحاد قائم کرنے کے واشنگٹن کے ارادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ اسطرح کا کوئی بھی اتحاد اسلامی جمہوریہ ایران کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روسی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹرویو میں ’’علی رضا‘‘نے ایرانی قوم اورحکومت کے خلاف امریکی حکومت کے دشمنیوں اوراسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نیا اتحاد قائم کرنے کے واشنگٹن کے ارادوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہا ہے کہ اسطرح کا کوئی بھی اتحاد اسلامی جمہوریہ ایران کو کسی بھی صورت میں نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی امریکہ کی طرف سے اسطرح کے اتحاد قائم کئے گئے داعش کے خلاف ان کا اتحاد ناکام ثابت ہوا جبکہ ایران،حزب اللہ اورروس نے اہم کامیابیاں حاصل کی۔
انہوں نے علاقے میں ایران کے بڑھتے اثرورسوخ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ علاقے کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی مثبت پالیسی منطقی اور امن واستحکام قائم کرنے پر مبنی ہے جبکہ علاقائی ممالک میں عدم استحکام پیدا کرنا امریکہ کا ایجنڈا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لبنان میں انتخابات میں تبدیلیاں عراق میں پارلیمانی انتخابات کے نتائج اس بات کی دلیل ہے کہ علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اثرورسوخ ہر گذرتے دن کےساتھ وسیع ہوتا جارہا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کا اثرورسوخ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعاون اوریکجہتی پر مبنی ہے اوریہ ایسی چیز ہے جسے امریکہ اور اس کے یورپی اتحادی سمجھنے سے قاصر ہیں۔
ایک اورایرانی تجزیہ کار فواد ایزدی نے ایران کے خلاف امریکی ہرزہ سرائی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ امریکہ کی قیادت میں ایران مخالف نیا اتحاد کبھی بھی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوگا ایران عراق آٹھ سالہ جنگ میں ڈکٹیٹر صدام کی بھر پور حمایت کی اس کے باوجود وہ ایران کا بال بھی بانکا نہ کرسکے۔
انہوں نے کہاکہ جنگ میں صدام اورامریکہ کی شکست کے بعد واشنگٹن نے اسلامی جمہوریہ ایران پر طرح طرح کے بہانوں سے پابندیاں عائد کی اور آج شیطان بزرگ امریکہ کھلے عام اعلان کرتا ہے کہ اس کے ایران مخالف اقدامات کا مقصد اس ملک میں نظام حکومت کی تبدیلی ہے۔
انہوں نے جامع مشترکہ ایکشن پلان سے دستبردا ر ہونے کے ٹرمپ کے فیصلے کے بارے میں کہاکہ امریکہ آج عالمی سطح پر تنہا پڑ گیا ہے اس کے اپنے اتحادی ٹرمپ انتظامیہ کو ہدف تنقید بنارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر غیر ملکی کمپنیاں جو ایران میں سرگرم ہیں اپنی سرگرمیاں معطل کرتی ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ امریکہ کی پالیسیوں کی حامی ہیں بلکہ اس کا مطلب وہ ایسا امریکی دباؤ میں کررہے ہیں۔
- ۱۸/۰۶/۰۹