پوری دنیا ایران جوہری معاہدے سے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف متحد ہے
بین الاقوامی امور کے ہندوستانی ماہر:
نیوز نور07جون/بین الاقوامی امور کے ایک ہندوستانی ماہر نے کہا ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکی انخلاء کے بعد اقوام متحدہ یا دیگر عالمی طاقتوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں کسی بھی دباؤ میں ہر گز عائد نہیں کی جاسکتی ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی تھنک ٹینک آئی ڈی ایس اے کے رکن ’’راجیو نائن‘‘نےکہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکی انخلاء کے بعد اقوام متحدہ یا دیگر عالمی طاقتوں کی طرف سے اسلامی جمہوریہ ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں کسی بھی دباؤ میں ہر گز عائد نہیں کی جاسکتی ۔
انہوں نے کہاکہ یقینی طورپر امریکہ کی دستبرداری سے ایران جوہری معاہدہ غیر مستحکم ہوگا کیونکہ یہ معاہدہ چھ عالمی طاقتوں اوراسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان معاہدہ تھا تاہم امریکہ کے اقدام کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران پر اقوام متحدہ یا دیگر ممالک کی طرف سے کسی بھی طرح کی پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی تاہم امریکہ یکطرفہ طورپر ایران پر پچھلی پابندیوں کو دوبارہ بحال کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران مسلسل اس تاریخ معاہدے پر عمل درعمل جاری رکھے گا جبکہ دنیا کےسوپرپاؤر کہے جانے والے ملک امریکہ کی طرف سے اس معاہدے کے خلاف فیصلہ افسوسناک ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا جی سی پی او سے امریکہ کے نکلنے کے بعد بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی ساکھ متاثر ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ مذکورہ ادارے نے امریکی دباؤ کے باوجود ایران کی طرف سے جامع مشترکہ ایکشن پلان کی پاسداری کی متعدد بار تصدیق کی ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا چین ،فرانس ،برطانیہ ،جرمنی اور ہندوستان جیسی عالمی طاقتیں امریکی بالادستی کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک نیا بین الاقوامی تجارتی نظام قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ برکس ترقیاتی بنک یا ایشن انفراسٹرکچر بنک عالمی تجارت پر امریکی تسلط کو چلینج کرسکتے ہیں۔
ایران جوہری معاہدے سے نکلنے کے امریکی فیصلے سے ایران پر اثرات کے بارے میں انہوں نے کہاکہ بعض شعبوں میں اس فیصلے سے ہندوستان کے بعض شعبے متاثر ہونگے۔
- ۱۸/۰۶/۰۷