ایرانی لیڈر شپ اور عوام کے سامنے ٹرمپ کی پالیسیاں ذلت آمیز شکست سے دوچار
خاتون امریکی تجزیہ کار:
نیوزنور05جون/سنیئر خاتون امریکی تجزیہ کار نے کہا ہے کہ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کو کوئی پسند نہیں کرتا اور نہ ہی اس کی پالیسی پائیدار ہے لہذا اسلامی جمہوریہ ایران ٹرمپ کےعزائم کا مؤثر انداز میں مقابلہ کرسکتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک کی ریسرچ فیلو ’’باربرا ایسلوین‘‘نے ایرانی ذرائع ابلغ کے ساتھ انٹریو میں کہا کہ امریکہ دنیا میں تنہائی کا شکار ہے جبکہ ٹرمپ صرف صہیونیوں اور سعودیوں کی خواش پر ایران پر دباؤ ڈال رہا ہے مگر وہ کامیاب نہیں ہوگا۔
ایران مخالف امریکہ کی یکطرفہ پابندیوں کا ذکر دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت، چین، جنوبی کوریا اور جاپان ایران سے تیل کی خریدار ی کو جاری رکھے ہوئے ہیں اور دوسری جانب یورپی یونین سمیت روس اور دوسرے ممالک بھی ایران کے ساتھ اقتصادی روابط رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے خلاف امریکہ کی ایران پالیسی ناکام ہوچکی ہے۔
ایران کے خلاف امریکہ کی سازشوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا امریکہ مختلف طریقوں سے چاہتا تھا کہ ایران جوہری معاہدے سے نکل جائے لیکن جب اُسے یقین ہوا کہ وہ اس معاملے میں غلط فہمی کا شکار ہے تو خود اس معاہدے سے دستبردار ہوا۔
انہوں نے کہا امریکہ چاہتا ہے کہ دباؤ کے ذریعہ ایران اپنی پالیسیاں تبدیل کرے کیوں کہ خطے کے حوالے سے ایران اور امریکہ ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔
اٹلانٹک کونسل کے اعلٰی ماہر نے کہا کہ ٹرمپ کی غلط پالیسیوں کے نتیجے میں اب یورپی یونین اور امریکہ کے درمیان خلیج بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ان کے آپس کے اختلافات کھل کر سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا اب ایسا لگتا ہے کہ امریکہ صیہونی حکومت اور خلیجی عرب ممالک ایک بلاک میں جمع ہوئے ہیں جس کا ہدف ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ بڑھانا ہے۔
امریکہ کی جوہری معاہدے سے دستبرداری کے بعد دنیا کی بڑی کمپنیوں کا ایران سے اقتصادی اور سرمایہ کاری روابط منقطع ہونے کی وجوہات کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا کی بڑی کمپنیاں امریکی مالی نظام سے جڑی ہوئی ہیں جس کی وجہ سے یہ کمپنیاں امریکی حکومت کے قوانین سے ہٹ کر اپنی پالیسیاں مرتب نہیں کرسکتے اور یہ کمپنیاں امریکہ کی انتقامی کاروائیوں سے بھی خوف زدہ ہیں۔