منشور اقوام متحدہ کی پاسداری میں علاقائی مشکلات کا حل ہے
سیدحسین موسو یان:
نیوزنور05جون/ایران کی جوہری مذاکراتی ٹیم کے سابق رکن اور پرسٹن یونیور سٹی کے ایک پروفیسر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے منشور پر عمل کرنے سے خطے میں مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق سابق ایرانی سفارتکاراور پرسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر’’ ڈاکٹر سید حسین موسویان‘‘نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کونسل کے سالانہ اجلاس سے اپنے خطاب کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کے منشور پر عمل کرنے سے خطے میں مشکلات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
سیدحسین موسویان نے ایران پر سعودی مندوب کے بے جا الزامات کے جواب میں کہا کہ اگر یورپ ایران اور خلیج فارس تعاون کونسل کے ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی چاہتا ہے تو ایران بھی کسی بھی کوشش سے دریغ نہیں کرے گا۔
انہوں نےکہا کہ کویتی امیر نے خلیج فارس تعاون کونسل کی جانب سے ایرانی صدر کو خط لکھا جس کا ایرانی صدر نے فورا جواب دیا اور اس آمادگی کا اظہار کیا کہ ایران بات چیت کے لئے آمادہ ہے تاہم سعودی عرب نے مذاکرات میں ہمیشہ روڑے اٹکائے ہیں ۔
ایرانی پروفیسر نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ اور اس کی کابینہ میں شامل مشیر قومی سلامتی اور وزیر خارجہ جیسے انتہاپسند افراد ایران میں نظام کی تبدیلی کے لئے سرتوڑ کوشش کررہے ہیں جس کی سعودی عرب بھرپور حمایت کررہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ ایران نے آج تک کسی بھی ملک پر جارحیت نہیں کی جبکہ صدام نے مغربی طاقتوں بالخصوص سعودی عرب کی پشت پناہی کے ساتھ ایران پر حملہ کیا اور لاکھوں افراد کو شہید کردیا۔
موسویان نے کہا کہ ایران شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کی شدید مذمت کرتا ہے مگر کیا جب صدام نے ایرانی شہریوں پر کیمیائی ہتھیار استعمال کئے تو سعودی عرب اور عالمی قوتوں نے اس کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ آج داعش سب سے بڑا خطرہ ہےاورسب کو پتہ ہےکہ کون سے ممالک القاعدہ اور داعش کے حمایتی ہیں جبکہ ایران نے داعش کا مقابلہ کیا۔
پرسٹن یونیور سٹی پروفیسر نے شام میں ایران کی موجودگی سے متعلق کہا کہ ایران نے شام سے نکلنے کے لئے کوئی شرط نہیں رکھی بلکہ جب بھی شامی حکومت چاہے تو ایرانی اہلکار وہاں سے نکل جائیں گے۔
سید حسین موسویان نے مزید کہا کہ صہیونی وزیراعظم مسلسل ایران کو دھمکی دے رہا ہے اور ہمیں صفحہ ہستی سے مٹانے کی باتیں کرتا ہے جبکہ میری نظر میں مشکلات کے خاتمے کے لئے منشور اقوام متحدہ پر عمل کرنا ناگزیر ہے۔
- ۱۸/۰۶/۰۵