نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود

عرب لیگ مسلمانوں اور عرب دنیا پر ایک بوجھ ہے

چهارشنبه, ۳۰ می ۲۰۱۸، ۰۳:۲۹ ب.ظ


ترک تجزیہ نگار:

 نیوزنور30مئی/ترکی کے ایک تجزیہ نگار نے عرب لیگ کو مسلمانوں اور عرب دنیا پر ایک بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عرب لیگ  قیام سے اب تک کسی مشکل کو حل نہ کرسکی ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ترک اخبار ڈیلی صباح  میں ترک تجزیہ نگار’’ پرویز بیلگرمی‘‘نےاپنے مقالے میں عرب لیگ کو مسلمانوں اور عرب دنیا پر ایک بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عرب لیگ  قیام سے اب تک کسی مشکل کو حل نہ کرسکی ہے۔

 انہوں نے لکھا ہے کہ مارچ ۱۹۴۵ سے سعودی عرب، مصر، عراق، اردن، شام اور لبنان کی کوششوں سے قائم ہونے والی عرب لیگ کے اس وقت ۲۲ ممالک ممبر ہیں  یہ لیگ آغاز سے اب تک صہیونی اشاروں پر کام کرتی آرہی ہے اور اب تک اس کا کوئی اچھا کام دیکھنے کو نہیں ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی اصولوں کے بجائے قومی تعصب کی بنیادوں پر بننے والی اس لیگ میں بنیادی خرابیاں موجود ہیں اسی لیے اب تک کوئی کام انجام دینے سے قاصر رہی ہے۔

 پرویز کے مطابق دوسری جنگ عظیم کے بعد بننے والی اس لیگ کے پیچھے برطانیہ کا ہاتھ موجود رہا ہے تاکہ عرب ممالک کو بدستور اپنےتابع رکھ سکے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ عرب لیگ میں حکام اپنی بقاء کے لیے استعمار سے وابستہ ہیں جبکہ عوام اپنے حکام سے بیزار مصر جو ایک اہم ملک ہے اس وقت سعودی کی نوکری کررہا ہے کیونکہ السیسی بغاوت سے برسراقتدار آچکا ہے اور وہ سعودی ریال کا محتاج ہےاور ستم ظریفی یہ ہے کہ عرب لیگ کا ہیڈ کوارٹر قاہرہ میں موجود ہے۔ 

موصوف تجزیہ نگار نے کہا کہ جنگ زدہ ممالک جیسے شام، یمن، لیبیا، عراق اور سومالیا دیگر ممبر ممالک ہیں جن میں سے شام کی رکنیت معطل ہے اور فلسطین دوسرں کے چنگل میں اور لبنان داخلی عدم استحکام سے دوچارہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کی ایک اور ناکامی یہ ہے کہ ان میں بعض ممالک نے الگ خلیج فارس کونسل تشکیل دی ہے اور ان میں بھی اختلافات ہیں مثلا سعودی عرب اور امارات و بحرین قطر کے مخالف بن چکے ہیں اور یمن کے معاملے میں سعودی اور امارات میں اختلافات موجود ہیں۔

انہوں نے اس لیگ کی ستّر سالوں کے کارناموں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہان ستر سالوں  میں فلسطین پر اسرائیلی قبضہ اوربربریت، سوڈان اور سومالیہ کی تقسیم، عراق پر حملہ اور شام و یمن میں جنگ اور سرحدی مسایل اس لیگ کے اہم کارنامے ہیں اور  اس لیگ کے ہر اجلاس کے بعد اسرائیل مزید علاقوں پر قبضہ جمالیتا ہے ۔

پرویز بیلگرمی نے مزید کہا کہ سیاسی اور عسکری ہر لحاظ سے یہ لیگ ناکام ترین رہی ہے اوروقت آن پہنچا ہے کہ اس لیگ کو ختم کیا جائے یا صرف ثقافتی اور اجتماعی مسائل کے لیے اس کو محدود رکھکر اس کی جگہ اسلامی تعاون تنظیم کو مضبوط بنانے پر توجہ دی جائے۔

عرب لیگ

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی