مسجد اقصیٰ کا باب الرحمۃ اس وقت صہیونی ریاست کے آہنی قبضے میں ہے
فلسطینی تجزیہ نگار:
نیوزنور16فروری/القدس امور کےایک فلسطینی تجزیہ نگار نے مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست کی جاری سازشوں میں ایک نئی اور خطرناک سازش کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کے وسط میں مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک معبد کے قیام کی تیاری کررہی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق القدس امور کے فلسطینی تجزیہ نگار’’ جمال عمرو‘‘ نے مسجد اقصیٰ کے خلاف صہیونی ریاست کی جاری سازشوں میں ایک نئی اور خطرناک سازش کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ صہیونی ریاست مسجد اقصیٰ کے وسط میں مذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک معبد کے قیام کی تیاری کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کا باب الرحمۃ اس وقت صہیونی ریاست کے آہنی قبضے میں ہےاسلئےہم ایک بڑے سانحے کی طرف بڑھ رہےہیں اوروہ سانحہ مسجد اقصیٰ کے وسط میں یہودی معبد کے قیام کی سازش ہےکیونکہ صہیونی ریاست نے اس معبد کے لیےباب الرحمۃ ہی کا نام تجویز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہیں یا نہ چاہیں مگرصہیونی ریاست باب الرحمۃ کو نیا باب مغاربہ بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ کے اندرونی حصے اورباب الرحمۃ کے باہر 12 ہزار میٹر کا رقبہ قبضے میں لیا گیا ہےاور اس جگہ سے گذرنے والے کسی بھی فلسطینی کو حراست میں لے لیا جاتا ہے۔
جمال عمرو نے مزید کہا کہ صہونی دشمن نے اپنے ناپاک قدم قبلہ اول کے اندر رکھ دیئے ہیں قبلہ اول کی بنیادوں کے اندر کھدائی کی جا رہی ہےاور مسجد اقصیٰ کے اطراف میں اب تک ایسے 190 معبد بنائے جا چکے ہیں۔