نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


امام خامنہ ای:

 نیوزنور29مئی/رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ جو افراد معاشرے میں نااُمیدی اورمایوسی پھیلاتے ہیں وہ شاید دشمن نہ ہوں مگر ان کا کام دشمن کے کام کے مترادف ہے۔

عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم اسلامی انقلاب’’ حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای‘‘نے تہران میں مختلف جامعات کے طلباء کے ساتھ تین گھنٹے طویل ملاقات میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ جو افراد معاشرے میں نااُمیدی اورمایوسی پھیلاتے ہیں وہ شاید دشمن نہ ہوں مگر ان کا کام دشمن کے کام کے مترادف ہے۔

آپ نے ایرانی طلباء پر زور دیا کہ وہ اپنے کام اور اہداف میں اُمید، عزم اور مؤثر منصوبہ بندی کے طریقے کو اپنائیں۔

آپ نے فرمایا کہ انقلابی عزم، انقلابی کردار اور انقلابی سوچ رکھنا ناگزیر ہےوطن عزیز کی صلاحیت اور اندرونی قابلیت کو دیکھتے ہوئے ہم اپنے اہداف تک پوری طاقت اور تیزی سے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ جامعات اور طلباء کے درمیان قریبی تعلقات، گرمجوشی اور حوصلہ افزائی قابل قدر ہے اور یہ صورتحال دشمنوں کی خواہشات کی برعکس ہے کیونکہ دشمن عناصر کا مقصد ایران میں نااُمیدی اور مایوسی کو پھیلانا ہے۔

آپ نے فرمایا کہ وطن عزیز ایران اور ملک میں قائم اسلامی نظام اچھی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور یقینا آج سے بھی زیادہ بہترین مستقبل کا تعلق نوجوان نسل کے لئے ہے مگر اس کی شرط راہ راست میں ثابت قدم ہونا اور مسائل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر رہنا ہے۔

سپریم لیڈر نے اپنے آپ پر یقین رکھنے، آزادی اظہار اور سیاسی، اقتصادی، ثقافتی شعبوں میں خودمختاری کو اسلامی نظام کے دیگر اہم اہداف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ اگر آزادی نہ ہو تو معاشرے کی ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں تاہم اس آزادی کو قانونی دائرے میں ہونا چاہئے دوسری صورت میں مغربی ممالک جیسی ابتر صورتحال پیدا ہوگی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی امام خامنہ ای نے مزید ملکی معیشت اور اقتصادی مسائل پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ غیرملکی اشیاء کو قومی مصنوعات پر ترجیح دینا معاشرے کے لئے ایک سنگین مشکل ہے لہذا ایک نئی سوچ اور تبدیلی کی ضرورت ہے تا کہ معاشرے میں اس طرز فکر کو ختم کہ غیرملکی چیزیں قومی مصنوعات سے زیادہ اچھی ہیں کو ختم کیا جاسکے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی