شامی فوج کو دشمن کی حالیہ جارحیت کا جواب ریاض اور ابو ظہبی پر میزائل فائر کرکے دینا چاہیے
بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر:
نیوزنور03 مئی/بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر نے کہاہے کہ عرب جمہوریہ شام کی فوج کو امریکہ،برطانیہ اور فرانس کی حالیہ جارحیت کا جواب ریاض اور جواب ابو ظہبی پر میزائل فائر کرکے دینا چاہیے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے‘‘نیوزنور’’کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کے ساتھ انٹرویو میں‘‘حسین شریعتمداری’’نے بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر نے کہا کہ عرب جمہوریہ شام کی فوج کو امریکہ،برطانیہ اور فرانس کی حالیہ جارحیت کا ریاض اور جواب ابو ظہبی پر میزائل فائر کرکے دینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ علاقے میں امریکہ کے اتحادیوں خاصکر سعودیہ اور امارات کو شام پر حالیہ جارحیت کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر امریکہ کے میزائل حملوں کے اخراجات سعودیہ ادا کر رہاہے اس لئے ریاض اور اس کے اتحایوں کو اپنے گناہوں کی سزا ملنی چاہیے۔
انہوں نے تجویز دی کہ دمشق کو ریاض اور ابو ظہبی پر میزائل داغ کر امریکہ سے انتقام لینا چاہیے۔
انہون نے کہا ا س طرح کی جوابی کاروائی عالمی کنونشنوں کے تحت مکمل طور پر جائزہے کیونکہ سعودیہ نے کھل کر اعلان کیاہے کہ شام پر مغربی حملوں کے اخراجات وہ برداشت کررہاہے۔
واضح رہے کہ امریکہ،برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کربغیر کسی ثبوت کے گزشتہ ماہ شام پر میزائلی حملہ کیا جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حالانکہ 3 سال قبل اقوام متحدہ نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک قرار دیا تھا جبکہ یہ حملہ ایسے میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی تھی جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور شام پر حملہ بھی اسی لئے کیا گیا ہے۔
امریکا میں تعینات روس کے سفیر اناطولی انٹونوو نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہاتھا کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب شام میں پر امن مستقبل کا موقع نظر آرہا تھا، امریکا اور اس کے اتحادیوں کو حملے کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔
انہوں نے کہاتھا کہ شام پر امریکی اتحاد کا حملہ کھلی جارحیت ہے امریکی حملوں کا جواب ہرحال میں دیا جائے گا۔