سیکورٹی کونسل میں امریکہ مخا لف قرارداد ثمر آور ثابت ہوسکتی ہے
امریکی مصنف:
نیوزنور29 مئی/امریکہ کے ایک سینئر مصنف نے کہا ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان کی امریکہ کی طرف سے خلاف ورزی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں قرارداد پیش کرنا مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق غیر ملکی ذرائع ابلاغ کےساتھ انٹروو میں ’’مرشا فری مین‘‘ نے کہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان کی امریکہ کی طرف سے خلاف ورزی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں قرارداد پیش کرنا مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے امریکہ کو الگ کرنے کا ٹرمپ کا فیصلہ افسوسناک ہے۔
میرا عقیدہ ہے کہ ٹرمپ کو جوہری معاہدے کے حوالے سے غلط مشورے دئے گئے ہیں وہ بھی ایسے وقت میں جب مشرق وسطیٰ علاقہ تشدد اوربدامنی کا شکار ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا امریکہ کے بغیر جامع مشترکہ ایکشن پلان باقی رہے گا انہوں نے کہاکہ یقینی طورپر امریکہ کے بغیر یہ تاریخی معاہدہ باقی رہنے والا ہے کیونکہ معاہدے کے دیگر فریقین منجملہ برطانیہ ،فرانس ،جرمنی ،روس اورچین نے اس معاہدے کو برقراررکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
اس سوال کے جواب میں کہ اگر یورپی یونین کی جوہری معاہدے کو بچانے کی کوششیں ناکام رہی تو اس صورت ایران کا کیا رویہ ہونا چاہئے انہوں نے کہاکہ میرا ذاتی طورپرماننا ہے کہ یورپ ،چین اورروس اس تاریخی معاہدے کی مکمل پاسداری جاری رکھیں گے ۔
انہوں نے رہبرمعظم انقلاب اسلامی حضرت آیت العظمی سید علی حامنہ ای کےاس بیان کہ واشنگٹن کی طرف سے جامع مشترکہ ایکشن پلان کی خلاف ورزی کے ردعمل میں یورپی یونین کو اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل میں امریکہ کے خلاف قرارداد پیش کرنی چاہئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس طرح کی قرارداد کا پیش ہونا انتہائی ثمر آور ثابت ہوگا اورنہ صرف جوہری معاہدے کے تمام فریقین بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کے مفاد میں ہوگا ۔