امام خمینیؒ مسلمانوں کے پدر معنوی ہیں / ایران فلسطین کے دفاع میں پیش پیش
جمعیت علمائے عراق کے سربراہ :
نیوزنور05فروری/عراق کے ایک اہلسنت عالم دین اور جمعیت علمائے عراق کے سربراہ نے انقلاب ایران کو مستضعفین جہان کا حامی قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ یہ انقلاب صیہونیت اورعالمی سامراجیت کی نابودی میں کوشاں ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق جمعیت علمائے عراق کے سربراہ ’’شیخ خالد الملا‘‘ نے انقلاب اسلامی ایران کے موسس اور رہبر کبیر حضرت امام خمینی ؒ کے شخصیت کے مختلف گوشوں کی تشریح کرتے ہوئے کہاکہ امام خمینی ؒ وہ الہٰی شخصیت ہیں جنہوں نے عظیم الہٰی پروگرام اور پروجیکٹ پیش کئے اور آپ کی شخصیت بہت سارے شیخ نشینوں سے اوران لوگوں سے جنہیں عالمی سامراجیت نے علاقہ میں اپنے مقاصد کی تکمیل میں کرسی پر بیٹھایا ہے مختلف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امام خمینی ؒ وہ عظیم انسان ہیں جنہوں نے الہٰی نظریات کے تحت یعنی دنیا کے مستضعفین کی مدد اور اتحاد اسلامی و مسلمانوں کی یکجہتی کے لئے قیام کیا جبکہ امریکہ بہار عربی یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ جہنم عربی کے ذریعہ ملت اسلامیہ کو شکست دینے میں کوشاں ہے ۔
جمعیت علمائے عراق کے سربراہ نے مستضعفین جہان کی حمایت کو انقلاب اسلامی ایران کا اصل اور بنیادی مقصد قرار دیتے ہوئے کہا کہ امام خمینی ؒدور حاضر کی وہ شخصیت ہیں جنہوں نے اپنی بہترین اور بے مثال رہبریت کے ذریعہ دنیا کے مستضعفین چاہے مسلم چاہے غیر مسلم کی حمایت کی اور در حقیقت انہوں نے انسانیت کے دفاع میں اپنے جد بزگوار حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کے نقش قدم پر قدم رکھا اور ملت اسلامیہ انہیں اپنے باپ کا درجہ دیتی ہے ۔
انہوں نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای رہبریت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے سلسلہ میں مختلف سیمنیار منعقد کر کے انہیں اچھے الفاظ کے ساتھ یاد کیا جانا چاہئے اور ملت اسلامیہ کو آپ سے اُمید ہے کہ سامراجیت کے ہاتھوں دبائے جانے والے مستضعفین کی مزید مدد اور دسترسی کریں ، انہیں غاصب صیہونیت کے پنجے سے آزاد کرائیں اور عام انسانوں کے مانند انہیں جینے کا حق دلائیں ۔
خالد الملا نے عرب ممالک اور غاصب صیہونیت کی بڑھتی ہوئی دوستی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک اور غاصب صیہونیت کے درمیان ان حالات میں دوستانہ تعلقات قائم کئے جارہے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے اس چالیس سال کی مدت میں اس غاصب کے سفیر کو تہران سے باہر نکال رکھا ہے اور ان کی سفارت پر فلسطین کے پرچم کو لہرا رکھا ہے اسلامی جمہوریہ ایران نے موجودہ زمانے میں رہ معظم بر انقلاب اسلامی حضرت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای کی رہبریت میں خود کو مسئلہ فلسطین پر متمرکز کر رکھا ہے تاکہ فلسطین اور وہاں کے مقدسات کو غاصب صیہونیوں کے ہاتھوں سے نجات دے سکے اور ملت اسلامیہ کی میراث فلسطین مسلمانوں کے مکمل قبضہ قدرت میں آجائے ۔
جمعیت علمائے عراق کے سربراہ نے شر پسند طاقتوں کی جانب سے ایران پر لگائے جانے والے الزامات کہ ایران علاقہ میں فارسوں کی شہنشایت قائم کرنے کے درپہ ہے کو جھوٹ لا پلندہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ امریکہ اور غاصب صیہونیت کی رہبری میں شرپسندانہ باتیں بے ثمر ہیں اورایران پر لگے بے بنیاد الزامات پر توجہ کے بجائے امریکہ کی حمایت میں یمن ، عراق اور شام میں سعودیہ عربیہ کے اقدامات اور جرائم کی جانب توجہ کرنی چاہئے ۔