امریکی انٹیلی جینس اداروں کی رپورٹ ماننے سے ٹرمپ کا انکار
نیوزنوریکم فروری/ ایران دشمنی اورتضاد بیانی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے تہران کی جانب سے ایٹمی معاہدے کی پابندی کئے جانے سے متعلق اپنے ملک کے انٹیلی جینس اداروں کی مشترکہ رپورٹ کو مسترد کردیا۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ جب بھی ایران کے خطرے کی بات آتی ہے تو ملک کے انٹیلی جینس حکام انتہائی کمزور اور ڈھیلے پڑجاتے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنی بے تکی گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک بار پھر دعوی کیا کہ ان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ایرانیوں کے رویے میں خاصی تبدیلی آئی ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی خارجہ تعلقات کونسل کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے رکن، میکس بوٹ نے ٹرمپ کی جانب سے انٹیلی جینس اداروں پرکی جانے والی نکتہ چینی کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں ٹرمپ کا موقف، غلط اورغیرحقیقت پسندانہ ہے۔
ادھرایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے بھی امریکی صدرٹرمپ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے جنگ پسند ساتھیوں اور اسرائیلیوں کی بات ماننے کے بجائے یورپی یونین، اقوام متحدہ اورسابق امریکی عہدیداروں کی بات سننا چاہیے۔
اپنے ایک ٹوئٹ میں ایران کے وزیرخارجہ نے لکھا ہے کہ جب ٹرمپ کے اپنے انٹیلی جینس ادارے، ایران کے بارے میں ان کی کابینہ کے جنگ پسند ارکان اوراسرائیلیوں کے دعووں کی تردید کرتے ہیں تو پھرانہیں چاہیے کہ یورپی یونین، اقوام متحدہ اورسابق امریکی عہدیداروں کی بات پرکان دھریں۔