بحرین میں آزاد عدلیہ کا کوئی نام ونشان موجود نہیں ہے
سید شہابی:
نیوزنور30جنوری/بحرین کے ایک ممتاز سیاسی تجزیہ نگار وسرگرم انسانی حقوق کارکن نےجمعیت الوفاق ملی اسلامی کے رہنما شیخ علی سلمان کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے نمائشی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کوئی عدالتی فیصلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ بحرین میں ایک آزاد عدلیہ کا کوئی نام ونشام موجود نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کےمطابق ایک مختصر انٹرویو میں ’’سید شہابی‘‘نے جمعیت الوفاق ملی اسلامی کے رہنما شیخ علی سلمان کو عمر قید کی سزا سنائے جانے کے نمائشی عدالت کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ کوئی عدالتی فیصلہ نہیں بلکہ ایک سیاسی فیصلہ ہے کیونکہ بحرین میں ایک آزاد عدلیہ کا کوئی نام ونشام موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ شیخ علی سلمان کو نمائشی عدالت کی طرف سے عمر قید کی سزا سنائے جانے کا فیصلہ مخالفین کو خاموش کرنے کی ڈکٹیٹر شاہی حکومت کی پالیسی کاحصہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ شیخ علی سلمان کے خلاف اسطرح کا فیصلہ انسانی حقو ق کی پامالی ہے ڈکٹیٹر شاہی حکومت کے اس فیصلے سے یہ بات پھر ثابت ہوئی ہے کہ بحرین پر ایک آمر وجابر حکومت قابض ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل سعودی عرب کی حمایت یافتہ بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت کی ایک نمائشی عدالت نے جمعیت الوفاق ملی اسلامی کے سربراہ شیخ علی سلمان اوران کے دیگر ساتھیوں کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
اس فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے الوفاق ملی اسلامی نے اس اقدام کو سیاسی انتقام قراردیتے ہوئے کہاکہ بحرینی عوام ظالم شاہی نظام کے خاتمے اورملک میں جمہوریت کے قیام کے خواہاں ہیں۔
واضح رہے کہ بحرین میں فروری 2011ءسے عوامی تحریک جاری ہے اوراس ملک کی عوام سعودی عرب کی حمایت یافتہ شاہی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کررہی ہے۔
بحرین کی ڈکٹیٹر حکومت سعودی فوج کے تعاون سے ملک میں جاری عوامی تحریک کو دبانے کی کوشش کررہی ہے جس کے دوران درجنوں بحرینی شہید اورہزاروں افرادزخمی ہوچکے ہیں ہزاروں سیاسی کارکنوں اوررہنماؤں کو زندانوں میں بند کردیاگیا ہے اورانہیں بے بنیاد الزامات کے تحت طویل مدت قید اور حتیٰ موت کی سزائیں سنائی جارہی ہیں۔
- ۱۹/۰۱/۳۰