عراق میں امریکی فوجی موجودگی کا مقصد داخلی امور میں مداخلت کرنا ، اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنا اور عراق کے ٹکڑے کرنا ہے
عصائب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل:
نیوزنور30جنوری/عراق کے عصائب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ وہابی صہیونی دہشتگرد تنظیم داعش کی شکست کے بعدعراق میں امریکہ کے ہزاروں فوجیوں کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق عراق کے عصائب اہل الحق کے سیکریٹری جنرل’’شیخ قیس الخزعلی‘‘ نے عراقی پارلیمنٹ میں امریکی فوجیوں کے انخلا ءسے متعلق ووٹنگ کے لئے اراکین پارلیمنٹ کی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی عراقی پارلیمنٹ کے فیصلے کا احترام نہیں کریں گے تو انہیں طاقت کے زور پر ملک سے نکالا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سن 2014 میں داعش مخالف نام نہاد امریکی اتحاد کی تشکیل کے وقت سے ہی ہزاروں امریکی فوجی عراق میں تعینات ہیں یہ ایسی حالت میں ہے کہ عراق کی سرزمین پر داعش کے خاتمے کے اعلان کے بعد کہ جو مسلح فورسز اور حشد الشعبی کی ہمت و کوشش سے انجام پایاعراقی عوام نے بارہا داعش دہشتگرد گروہ کی شکست اور داعش مخالف نام نہاد بین الاقوامی اتحاد کی آڑ میں غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی کا بہانہ ختم ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اس ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔
موصوف سیکرٹری نے کہا کہ امریکہ نے عراق پرآٹھ سال کے قبضے کے بعد دوہزارگیارہ میں رائےعامہ کے دباؤ میں اس ملک سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا تاہم دوہزار چودہ میں داعش کے خلاف جنگ کے بہانے ایک نام نہاد اتحاد تشکیل دیا اور اس کے بہانے اس ملک میں دوبارہ واپس آگیا اگرچہ عراق میں داعش کے خلاف جنگ ختم ہوچکی ہے تاہم امریکی فوجی بدستور اس ملک میں موجود ہیں اور ان کی تعداد دس ہزار تک پہنچ گئی ہے امریکہ کے سیاسی حلقوں اورحکام کی جانب سے عراق میں اپنے فوجی اڈوں کو توسیع دینے اورامریکہ کی سرکردگی میں داعش مخالف عالمی اتحاد کی سربراہی یا نیٹو کی فوج کی سربراہی جیسے مختلف طریقوں سے عراق میں پھر پیر جمانے کی سازشیں سننے میں آرہی ہیں تاہم حالیہ مہینوں میں عراقی عوام نے اس طرح کے مشکوک اقدامات کی زبردست مخالفت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عراقی عوام اپنے ملک میں امریکی فوجی موجودگی کے مخالف ہیں اور تاکید کرتے ہیں کیونکہ امریکی فوجی موجودگی کا مقصد داخلی امور میں مداخلت کرنا ، اپنے سیاسی اہداف حاصل کرنا اور عراق کے ٹکڑے کرنا ہے۔
عراق میں امریکیوں کی براہ راست فوجی موجودگی اور اس ملک پر قبضہ نہ صرف عراقیوں کا امن و سیکورٹی کا خواب شرمندہ تعبیر نہ کرسکا بلکہ داعش سمیت دیگر دہشتگرد گروہوں کے وجود میں آنے کا باعث بناہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے عالم میں کہ جب بغداد داعش کے خلاف جنگ جیت چکا ہے واشنگٹن مشرق وسطی کے اسٹریٹیجک اور تیل سے مالا مال علاقوں پر امریکی تسلط مضبوط بنانے کے لئے عراق میں قبضے کا نیا مرحلہ شروع کرنا چاہتا ہے کہ جس کی عراقی عوام اور حکومت کی جانب سے سخت مخالفت ہو رہی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایسے ماحول میں عراقی پارلیمنٹ کے بعض اراکین نے گذشتہ ہفتے بھی مستقبل قریب میں اس ملک سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا منصوبہ تیار کئے جانے کی خبر دی ہے عراقی پارلیمنٹ عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا وقت معین کئے جانے کا مطالبہ کر رہی ہے اور اس بات پر تاکید کر رہی ہے کہ عراقی کی نئی حکومت بھی امریکی فریق کے ساتھ امریکی فوجیوں کے نکالے جانے کے ٹائم شیڈول کے بارے میں گفتگو کرے گی۔
واضح رہے کہ عراق میں داعش دہشتگرد گروہ کی ناکامی کے بعد عراق کی بہت سی سیاسی پارٹیوں، شخصیتوں اور ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اب جب ہمارے ملک میں داعش مخالف نام نہاد اتحاد کی شکل میں غیرملکی فوجیوں کی موجودگی کا بہانہ باقی نہیں رہ گیا ہے تو غیرملکی فوجیوں کو ملک سے باہر نکل جانا چاہئے اور وہ ان غیرملکی فوجیوں کو خاص طور سے امریکی فوجیوں کے ملک سے باہر نکلنے کا پرزور مطالبہ کررہے ہیں لیکن امریکی حکام عراق سے داعش کے خاتمے کے بعد بھی اس ملک میں موجود رہنا چاہتے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ داعش کی شکست کے بعد بھی وہ عراق سے باہر نہیں نکلیں گے۔
- ۱۹/۰۱/۳۰