یمن پر جنگ مسلط کرنے والے انسانیت کے کھلے دشمن
قطر کے سابق وزیر اعظم:
نیوزنور25جنوری/قطر کے سابق وزیر اعظم نے یمن کی جنگ کو المناک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ جانے جن لوگوں نے یمن کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا ہے وہ راتوں کو چین کی نیند کیونکر سوتے ہیں؟
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق قطر کے سابق وزیر اعظم ’’حمد بن جاسم آل ثانی‘‘ نے روسیہ الیوم کے ساتھ ایک انٹریو میں یمن کی جنگ کو المناک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نہ جانے جن لوگوں نے یمن کے خلاف جنگ کا فیصلہ کیا ہے وہ راتوں کو چین کی نیند کیونکر سوتے ہیں؟
سابق قطری وزیر اعظم نے قطر، شام، یمن ، ایران اور علاقائی بحرانوں نیز سعودی عرب کے ناراض اور مشہور صحافی جمال خاشقچی کے قتل کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کا جواب اور خلیج فارس تعاون کونسل کے اندرونی بحران اور قطر کے ساتھ چار عرب ممالک کے سفارتی تعلقات کے خاتمے کے بارے میں کہاکہ یہ بحران بدستور جاری ہےلیکن نہ اس میں شدت آرہی ہے اور نہ ہی حل ہورہا ہے۔
بن جاسم نے کونسل کے بحران کے سلسلے میں ثالثوں کی کوششوں کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ یہ ثالثیاں امریکی مؤقف کے دوہرے پن اور بعض ممالک کی ہٹ دھرمیوں کی وجہ سے ناکام ہوچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چار ملکوں کی طرف سے محاصرے کے باوجود قطر کو کسی خاص مسئلے کا سامنا نہیں ہے اور قطر مختلف بحرانوں کو پیچھے چھوڑ رہا ہےاور یہ ممالک ابھی تک دہشتگردی کی حمایت کے الزام کے سلسلے میں قطر کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کا پیکر ٹوٹ چکا ہے بداعتمادی نے اعتماد کی جگہ لے لی ہے چنانچہ اعتماد کی بحالی کے لئے طویل عرصہ درکار ہے موجودہ بحران بےبنیاد ہے اور جن لوگوں نے اس کا آغاز کیا ہے وہ سیاست کو نہیں سمجھتے۔
موصوف سابق قطری وزیر اعظم نے کہا کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے فیصلوں میں رکن ممالک کے شہریوں کے مفادات کو یکسر نظر انداز کیا جاتا ہےاور بعض ریاستوں کے پیدا کردہ بحران کی وجہ سے رکن ممالک اور ان کے باشندوں کی رہی سہی اُمیدیں بھی برباد ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ولیعہد کو اعلٰی سطحی مشیروں کی ضرورت ہے تاکہ وہ انہیں ان کے فیصلوں کی اہمیت اور اثرات سے آگاہ کریں۔
قطر کے سابق وزیر اعظم نے ماہ اکتوبر سنہ 2018ع میں استنبول میں واقع سعودی قونصلیٹ جنرل میں صحافی جمال خاشقچی کے قتل کے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ اس کیس کو فراموش کیا جائے گیا کیونکہ اس کی پیروی کے لئے ضمیر اور عدل و انصاف کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک نہایت ہولناک کیس ہے جس کے لئے قوی فیصلے کی ضرورت ہے تا کہ واضح ہوجائے کہ اس قتل کا اصلی کردار کونسا ہے اور کس نے اس نفرت انگیز اقدام کا حکم دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ خاشقچی قتل کیس میں سعودی حکام نے مختلف النوع اور متضاد بیانات دیئےکبھی اس کا انکار کیا اور کبھی اس کو سرکش افراد کا اقدام قرار دیاجس سے معلوم ہوتا ہے کہ سعودی حکمران مکمل طور پر حیرت اور غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خاشقچی قتل کیس میں عدل و انصاف کا انتظار کرنا چاہئےلیکن اس سلسلے میں سعودیوں کو بلیک میل کیا جارہا ہے اورحقائق فاش نہ کرنے کا وعدہ دے کر کچھ وصولیاں کی جارہی ہیں،جن کی وجہ سے اس سلسلے میں خیر کی کچھ زیادہ توقع نہیں ہے۔
بن جاسم نے جنگ یمن کے بارے میں کہاکہ یہ جنگ سنہ 2015ع کے آغاز سے آج تک جاری ہےجسکا جلد از جلد خاتمہ ہونا چاہئےاور میں سعودی اور عرب امارات کی یمن کے خلاف جارحیت پر حیران ہوں کہ انہیں بچوں،عورتوں،جوانوں اور بوڑھوں کا قتل عام کرنے میں ذرا بھی شرم محسوس نہیں ہورہی ہے۔
- ۱۹/۰۱/۲۵