ایران کے بغیر مشرق وسطیٰ کے بحرانوں کا حل ممکن نہیں
اعلٰی پولش سفارتکار:
نیوزنور24جنوری/ ایران کے حالیہ دورے پر آئے ہوئے پولیش حکومت کے ایلچی اور سنیئر سفارتکار نے کہا ہے کہ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ مشرق وسطٰی کے تمام بحرانوں کے حل کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایران کے حالیہ دورے پر آئے ہوئے پولیش حکومت کے ایلچی اور سنیئر سفارتکار ’’ماچیج لینگ‘‘نے دورہ ایران میں اپنے ہم منصب سید عباس عراقچی کے ساتھ اہم ملاقات میں کہا کہ ہم یقین سے کہتے ہیں کہ مشرق وسطٰی کے تمام بحرانوں کے حل کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کے اہم کردار کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے آئندہ ماہ پولیش اور امریکی انتظامیہ کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی اینٹی ایران کانفرنس سے متعلق کہا کہ اس حوالے سے ایرانی ہم منصب کے ساتھ اچھی گفتگو کا موقع ملا جس سے غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکا۔
اعلیٰ پولیش سفارتکار نے کہا کہ ان کی نظر میں یہ ملاقات تعمیری رہی جس کے دوران مفید مذاکرات کئے گئے۔
ایران پولینڈ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تعلقات 545 سال پہلے قائم ہوئےدوسری عالمی جنگ کے دوران ایرانیوں نے ایک لاکھ 20 ہزار پولیش شہریوں کا تاریخی استقبال کیا جن کو ہم فراموش نہیں کرسکتے اور ہم اس پر ایرانی قوم کے شکرگزار بھی ہیں۔
انہوں نے وارسا کانفرس سے متعلق کہا کہ یہ اجلاس کسی ملک کے
خلاف نہیں اور ہمارا مقصد ہے کہ موجودہ مشکلات پر اجتماعی طور پر غور و فکر کیا
جائے۔
انہوں نے وارسا کانفرنس میں ایران کو مدعو نہ کئے جانے پر کہا
کہ پولینڈ اور امریکہ اس کانفرنس کی مشترکہ میزبانی کررہے ہیں اور جب ایران اور
امریکہ کے درمیان تعلقات قائم نہیں تو ایران کو دعوت نہیں دی جاسکتی تھی لیکن ہم
یہ بات واضح طور پر کہتے ہیں کہ ایران کے بغیر مشرق وسطیٰ کے مسائل کو حل نہیں کیا
جاسکتا۔
انہوں نے ایران جوہری معاہدے سے متعلق اور اس سے امریکہ کی غیرقانونی علحٰیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پولینڈ یورپی یونین کا ایک خودمختار رکن ہے جو ایران جوہری معاہدے کی بھرپور حمایت کرتا ہے وارسا کانفرنس میں 80 ممالک مدعو ہیں اور اگر کوئی یہاں ایران جوہری معاہدے پر بھی بات کرنا چاہے تو وہ آزادانہ طور پر اس حوالے سے بات کرسکتا ہے۔
اعلٰی پولیش سفارتکار نے وارسا کانفرس کے نتائج کے بعد ایران اور پولینڈ کے تعلقات پر ممکنہ منفی اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمارا مقصد بات چیت کے عمل کو آگے بڑھانا ہےکیونکہ موجودہ مسائل کے حل کا واحد مقصد بات چیت ہےاسلئے پولینڈ کا مقصد مثبت کردار ادا کرنا اور مشرق وسطیٰ کے بحرانوں کے حل کے لئے مدد فراہم کرنا ہے۔
- ۱۹/۰۱/۲۴