ایران چین تعلقات اسٹریٹیجک اور مثالی ہیں
چینی تجزیہ کار:
نیوزنور24جنوری/چین کی ایک معروف سیاسی تجزیہ نگار اور ایکیڈیمک آف سائنس میں سماجی اور ثقافتی اسٹیڈیز کی ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ گذشتہ چالیس سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات نئی اونچائیوں پر پہنچے ہیں ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹریو میں ’’لوجن ‘‘ نے کہا کہ گذشتہ چالیس سالوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران اور چین کے درمیان اسٹریٹیجک تعلقات نئی اونچائیوں پر پہنچے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دہائیوں کے دوران اعلیٰ چینی و ایرانی عہدےدارون کے درمیان ملاقاتیں سیاسی، ثقافتی اور اقتصادی میدانوں میں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کی عکاسی کرتی ہیں ۔
انہوں نے اپنے دور صدارت میں رہبر معظم انقلاب اسلامی اور موجودہ ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی اور 2016ء میں چینی صدر شی پنگ کے دورہ تہران کو دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے میں انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ملاقاتوں کے باعث تہران بیجنگ تعلقات اسٹریٹیجک نوعیت میں تبدیل ہوئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ چین اور ایران مختلف میدانوں میں اسٹریٹیجک تعاون کو مزید فروغ دینے میں سر گرم ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ حقیقت میں چین اور ایران ایک دوسرے پر انحصار کرتے ہیں تہران کو تنہا کرنے کی امریکی کوششوں کے باوجود بیجنگ نے تہران کو اقتصادی امداد جاری رکھی جسکے باعث چین کے تئیں ایران کے اعتماد میں مزید اضافہ ہوا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ دوسری جانب گذشتہ دو دہائیوں کے دوران اسلامی جمہوریہ ایران چین کی توانائی کی ضرورتوں کو بڑے پیمانے پر پورا کرتا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ایران مخالف پابندیاں تہران کو جھکانے میں ناکام ثابت ہوئی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں چین اور روس کے درمیان تعلقات کو متاثر کرنے میں بھی ناکام رہا ہے ۔
چینی تےتجزیہ کار نے مزید کہا کہ چین اور ایران کے درمیان تعلقات میں فروغ کی رفتار اطمینان بخش ہے ۔