امریکہ اوراسرائیل امن واستحکام کے سب سے بڑے دشمن ہیں
ممتاز عراقی سیکورٹی ماہر:
نیوزنور22جنوری/عراق کے ایک سیکورٹی ماہر نے شامی سرحد سے عراقی رضاکارفورسز حشد الشعبی کوہٹانے کی کوششوں کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تکفیری دہشتگرد گروہ داعش امریکی حمایت سے مذکورہ فورسز پر حملے کرسکتا ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’کاظم الحاج‘‘نےالمعلومہ نیوز ایجنسی کے مطابق شامی سرحد سے عراقی رضاکارفورسز حشد الشعبی کوہٹانے کی کوششوں کا انکشاف کرتے ہوئے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ تکفیری دہشتگرد گروہ داعش امریکی حمایت سے مذکورہ فورسز پر حملے کرسکتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ شام سے ملحق سرحدی علاقوں سے حشد الشعبی کو نکالنے کیلئے امریکی فورسز عراقی سیکورٹی اورحشد الشعبی کے خلاف اشتعال انگیز اقدامات انجام دہے رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ عراق کے امن واستحکام کو درہم برہم کرنے کیلئے شام میں سرگرم تکفیری دہشتگرد گروہ داعش کے عناصر کو عراق منتقل کرنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ و غاصب صیہونی رژیم عراق کے امن واستحکام کے سب سے بڑے دشمن ہیں۔
ادھر عراق کی اسلامی تحریک مقاومت عصائب اہل الحق کے سینئر رکن لیس البغدادی نے حشد الشعبی کو ختم کرنے کی کوششوں کی باپت خبردار کرتے ہوئے اسے علاقے کے داخلی امور میں واشنگٹن کی آشکارا مداخلت قراردیا ہے۔
واضح رہے کہ حشدا لشعبی 2014ء میں تشکیل پائی اس گروہ کی تشکیل کی وجہ یہ ہےکہ جس کے ایک لاکھ سے زائد افراد رکن ہیں مذہبی بنیاد ہے اوراس کا مقصد امن واستحکام قائم کرنا ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ عراق کے بزرگ عالم دین اورمرجع تقلید آیت اللہ العظمیٰ سید علی سیستانی نے 13جون 2014ء کو داعش کے خلا ف جنگ یا جہاد کی دعوت کی اس اپیل کے بعد وسیع پیمانے پر عراق کے شیعہ مسلمان رضاکارفورسز میں شامل ہوئے اور وہ سب حشد الشعبی کے زیر پرچم جمع ہوگئے۔حشد الشعبی میں رضاکاردستوں کی تعداد بہت زیادہ ہے جس میں مختلف طبقات اور سیاسی نظریات کے افراد شامل ہیں یہ تنوع رضاکاردستے کے درمیان سیاسی اورفکری لحاظ سے اتحاد کا سبب بنا۔
عراقی پارلیمنٹ نے 26نومبر2016ء میں ممبران پارلیمنٹ کی بھاری اکثریت سے حشد الشعبی کو عراق کی مسلح افواج کا جز قراردیا۔