نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


یورپی تجزیہ کار:

 نیوزنور18جنوری/ یورپی یونین کے خارجہ تعلقات کے تھنک ٹینک  کی ایک تجزیہ کارنے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کا تحفظ یورپ کے لئے بڑی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ معاہدہ سیکورٹی معاملات کے پس منظر میں ناگزیر ہے۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’الی گرانمایہ‘‘جو ای سی ایف آر کی رکن اور تجزیہ کار ہیں نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں لکھا کہ یورپی ممالک اپنی سلامتی سے متعلق ایران جوہری معاہدے کو اہم سمجھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ معاہدہ کسی بھی حاات میں برقرار رہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور یورپ جوہری معاہدے کو اقتصادی اور تجارتی ثمرات سے بڑھ کر اسے عالمی سلامتی کے لئے غیرمعمولی سمجھتے ہیں اس معاہدے کے بعد پابندیوں کا خاتمہ کردیا گیا اور ایران کی جوہری سرگرمیاں عالمی ادارے کی نگرانی میں آئیں اور مجموعی طور پر یہ بین الاقوامی سفارتکاری میں ایک بڑی کامیابی ہے۔

یورپی خارجہ تعلقات کونسل کی خاتون رکن نے کہا کہ ایران اور مغربی طاقتوں کو اس بات کا علم ہے کہ جوہری معاہدے سے ان کی توقعات پوری طرح میسر نہ ہوئیں مگر دونوں فریقین نے صبر و تحمل سے مسائل پر قابو پالیادونوں فریقین اس معاہدے کی کامیابی سے خوش ہیں جبکہ ایران سمیت امریکہ، فرانس، جرمنی، برطانیہ، چین اور روس نے جوہری معاہدے کو مشترکہ سفارتی کوششوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کا دفاع کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج ایران جوہری معاہدے کے نفاذ کا تیسرا سال ہے مگر دونوں فریقین میں ایک مایوسی نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے معاہدے سے امریکہ کی غیرقانونی علحٰیدگی ہے جوہری معاہدہ قریب دس سال طویل مذاکرات کا نتیجہ ہےمغرب کو خدشہ تھا کہ ایران اگر جوہری ہتھیار بنائے گا تو مشرق وسطٰی میں ہتھیاروں کی دوڑ لگے گی جبکہ ایران کی یہ کوشش تھی کہ وہ دنیا کو باور کرائے کہ اس کی سرگرمیاں پُرامن ہیں۔

 یورپ بھی اس بات پر مصر تھا کہ یہ معاہدہ ہوجائے تا کہ مشرق وسطی پر جو ممکنہ نئی جنگ کا سایہ منڈلا رہا تھا وہ ٹل جائے۔

موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ عالمی جوہری ادارے نے 10 بار سے زیادہ ایران کی شفاف کارکردگی پر رپورٹس شائع کی اور یہ واضح طور پر کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے کے تحت اپنے وعدوں پر عمل کررہا ہے تاہم ڈونالڈ ٹرمپ عالمی قوانین کو نظرانداز کرتے ہوئے اس معاہدے سے نکل گئے جس سے عالمی سطح پر قانون اور اخلاقایات کی کھلی پامالی نظر آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاہدہ صرف مذاکرات کی کامیابی کا نتیجہ نہیں بلکہ اس سے دنیا میں سیاسی طور پر ایک نیا منظرنامہ پیش کیا جس کی مدد سے خطے اور عالمی سطح پر ممالک کے درمیان تعلقات میں بحالی پیدا کی ایران کے دشمن تو چاہتے تھے کہ یہ معاہدے ناکام ہو مثال کے طور پر اسرائیل اور سعودی عرب نے بھی سر توڑ کوششیں کیں کہ جوہری معاہدے کو پوری طرح نقصان پہنچایا جائےاورٹرمپ کی علحٰیدگی بھی انتہاپسندوں کے لئے ایک تحفہ تھا جن کی یہی خواہش ہے کہ ایران اور یورپ کے درمیان تعلقات کمزور ہوں۔

انہوں نے  کہا کہ حال ہی میں پولینڈ نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ امریکہ کے بلائے گئے اینٹی ایران اجلاس کی میزبانی کرےنام نہاد امن و سلامتی کے عنوان سے ہونے والی اس نشست کا اصل مقصد ایران کو نشانہ بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یورپ سمجھتا ہے کہ ایسے اشتعال انگیز اقدامات سے دوطرفہ تعاون کو بڑھانے میں ایران کو مایوسی ہوگی جس کے منفی اثرات ہوں گے اسی لئے یورپی یونین نے واضح طور پر ایران مخالف اجلاس کے انعقاد پر اپنی مخالفت کا اعلان کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی علحٰیدگی کے بعد ایران اور یورپ کوشش کررہے ہیں کہ تمام مسائل کے باوجود جوہری معاہدہ برقرار رہےاسی دوراں ایران میں سرگرم غیرملکی کمپنیوں پر لگائی جانے والی نئی امریکی پابندیوں میں کمی ہونی چاہئے اور دوسری جانب یورپ بھی ایران سے متعلق مخصوص مالیاتی میکنزم کو یقینی شکل دے۔

خاتون تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ چین کو بھی چاہئے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ دوطرفہ تجارتی روابط کو وسعت دے اور معاشی مشکلات سے نکلنے کے لئے اس کی مدد کرے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی