اسرائیل سے تعلقات کےخلاف ملائیشیا کا مؤقف اسلامی ممالک کیلئے ایک نصیحت آموز سبق ہے
حماس کےسیاسی شعبے کے سینئر رکن:
نیوزنور18جنوری/ اسلامی تحریک مقاومت حماس کے سیاسی شعبے کے ایک رکن نے ملائیشیا کی حکومت کی طرف سے اسرائیل سے تعلقات کے خلاف اپنائے جانے والے مؤقف کو سراہتے ہوئے پوری مسلم دنیا اور عرب ممالک کے لیے نمونہ قرار دیا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی اسلامی تحریک مقاومت حماس کےسیاسی شعبے کے سینئر رکن ’’عزت الرشق‘‘ نے ایک بیان میں کہا کہ ملائیشیا کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ کھیلوں کے شعبے میں تعلقات کے قیام کو مسترد کرنے کا اعلان قابل تحسین اور عالم اسلام کے لیے نمونہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ حماس ملائیشیا کی حکومت کے اسرائیل کے کھلاڑیوں کو اپنی سرزمین میں داخل نہ ہونے دینے کے اعلان کا خیر مقدم کرتی ہے۔
یاد رہے کہ ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹرمہاتیرمحمد نے انٹرنیشنل این جی اوز کو دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملائیشیا اسرائیل کیلئے نوگوایریا رہے گااور 29جولائی سے ہونےوالی پیرا سوئمنگ چیمپئن شپ میں کسی اسرائیلی کو شرکت کی اجازت نہیں ملےگیاگر چہ ملائیشیا میں ہونیوالی پیرا سوئمنگ چیمپئن شپ میں اسرائیلی سوئمرز کو حصہ لینے کی اجازت نہ دینے پر انٹرنیشنل این جی اوز کی جانب سے ملائیشیا پر تنقید کی گئی لیکن انکے جواب میں وزیراعظم مہاتیر محمد نے دو ٹوک اور صاف الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیرا سوئمنگ چیمپئن شپ میں کسی اسرائیلی کو شرکت کی اجازت نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کا قانون اسرائیلی شہریت رکھنے والوں کو ملائیشیا میں داخلے کی اجازت نہیں دیتا اور اسرائیل کے لیے ملائیشیا کے قوانین میں کسی قسم کی نرمی نہیں کی جاے گی۔
واضح رہے ملائیشین گورنمنٹ پر مختلف انٹرنیشنل این جی او کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اسرائیلی ایتھلیٹس کو ملائیشیا کے پیرا سوئمنگ چیمپئن شپ میں شرکت کی اجازت دی جاے جس پر ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد خود میدان میں آ گئے اور کہا اسرائیلی باشندوں کے لیے ملائیشیا کے قوانین میں سختی اسی طرح برقرار ہے اورہم کسی اسرائیلی باشندے کو اپنے ملک میں آنے کی اجازت نہیں دیتے ملائیشیا کے قوانین میں اسرائیل کے لیے کسی قسم کی نرمی نہیں برتری جاے گئی اگر کسی اسرائیلی باشندے نے ملائیشیا آنے کی کوشش کی تو وہ ملائیشیا کے قوانین کی خلاف ورزی کرے گا جس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاے گی ۔
ڈاکٹر مہاتیر محمد نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے جو مقبوضہ فلسطین میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے کہا وہ کسی این جی او کو نظر نہیں آتا نہتے نوجوانوں بوڑھوں، بچوں و عورتوں کو جس طرح شہید کیا جا رہا ہے اس صورتحال پر ملائیشیا کا دوٹوک مؤقف ہے اسرائیل کے شہریت کے حامل باشندوں پر پابندی رہے گی۔