امریکی دباؤ کو بالائے طاق رکھ کر مختلف ممالک ایران کیساتھ کام کررہے ہیں
روسی مشیر:

نیوزنور16جنوری/روس کے مشیر قومی سلامتی نے ایران جوہری معاہدے سے امریکی علحٰیدگی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مختلف ممالک امریکی دباؤ اور پابندیوں کی پرواہ کئے بغیر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روس کے مشیر قومی سلامتی ’’نیکو لائی پیٹروشف‘‘ امریکہ کی ایران جوہری معاہدے سے علحٰیدگی کو غیرتعمیری فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مختلف ممالک امریکی دباؤ اور پابندیوں کی پرواہ کئے بغیر اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے دانستہ طور پر ایران جوہری معاہدے کو نقصان پہنچانے کے لئے ایسا فیصلہ کیا جس سے نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ امریکہ دنیا کے دیگر طاقتور ممالک کو مجبور کرنا چاہتا ہے کہ وہ اپنے قومی مفادات کو نہ دیکھیں۔
اعلٰی روسی مشیر نے ایران اور بھارت کے درمیان تعاون کا ذکر کرتے ہوئے مزید کہا کہ بھارت ایرانی بندرگاہ چابہار کے ذریعے اپنی زیادہ تر مصنوعات کو وسطی ایشیائی ممالک کو بھیج رہا ہے۔
انہوں نےکہا کہ آٹھ ممالک بشمول بھارت، چین، جاپان، جنوبی کوریا، اٹلی، یونان اور ترکی نے امریکہ کو مجبور کیا کہ وہ انہیں استثنی دے جس کے بعد یہ ممالک ایران سے تیل کی خریدار کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
موصوف مشیر نے کہا کہ یورپی یونین بھی اس کے لئے مخصوص مالیاتی میکنزم کو عملی جامہ پہنانے کے لئے پُراُمید ہے جس کا اصل مقصد ایران اور یورپ کے درمیان رقوم کے لین دین کو آسان بنانا ہے۔
روس کے مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ یورپی ممالک ایران سے اقتصادی تعاون بڑھان کے خواہاں ہیں مگر دوسری طرف وہ امریکی پابندیوں سے بھی خوف کا شکار ہیں۔
نکولائی پیٹروشف نے مزید کہا کہ ایران سے متعلق امریکی پالیسی کا مقصد واضح ہے امریکہ چاہتا ہے کہ پابندیوں کے ذریعے ایران میں حکومت اور نظام کے خلاف تحریک بپا ہو تا کہ ایران عدم استحکام کا شکار ہوجائے۔
- ۱۹/۰۱/۱۶