فلسطین پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندی میں امریکہ اسرائیل کا اول درجے کا سرپرست ہے
رپورٹ:
نیوزنور15جنوری/ فلسطین پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندی میں امریکہ کو اسرائیل کا اول درجے کا سرپرست قرار دیا جاتا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق فلسطین پر صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے اور توسیع پسندی میں امریکہ کو اسرائیل کا اول درجے کا سرپرست قرار دیا جاتا ہےاورگذشتہ کچھ عرصےبالخصوص امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد امریکی حکومت نے فلسطینیوں کے خلاف کئی فیصلے اور انتقامی اقدامات کیے مثلاًالقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا، پی ایل او کے مراکز بند کیے اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کئےاور ان تمام اقدامات جو بین الاقوامی قوانین کی رو سے جرائم تصور کیا جاتا ہے۔ سنہ 2018ء کے دوران ہونے والے اعلانات اور فیصلوںنے اسرائیل کو فلسطین میںیہودی آباد کاری کے لیے ایک نیا حوصلہ اور ہمت فراہم کی اور اسرائیل نے ان اقدامات اورفیصلوں کو فلسطین میں یہودی آباد کاری بالخصوص القدس کو یہویانے کے لیے ایک سنہری موقع کے طورپر پراستعمال کیا۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اعلان القدس اور شہر میں امریکی سفارت خانے کے افتتاح کے بعد اسرائیل کو القدس کو یہویانے کے لیے کئی دیگر اقدامات کیے گئے القدس کے فلسطینی اسپتالوں کی امداد بندکی گئی اور فلسطینی پناہ گزینوںکی مالی امداد روکی گئی اور امریکہ کے فیصلوں سے فائدہ اُٹھا کر اسرائیل نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے لیے دن رات کام شروع کردیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کے اعلان القدس سے یہ عیاں ہوگیا کہ امریکہ صہیونی ریاست کے لیےلا محدودحمایت کی پالیسی پرعمل پیرا ہےاور وہ فساد در فساد پھیلاتےہوئے القدس میں صہیونی قبضے کے جنون کو مزید بڑھاوا دے رہا ہےاور اسی لئے رواں سال کے دوران امریکی فیصلوں کی آڑ میں صہیونی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس میںفلسطینیوں کے 145 مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت سیکڑوں افراد بے گھرہوگئے۔
رپورٹ میں اسرائیل کے ایک غیر سرکاری انسانی حقوق گروپ عیرعامیم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2018ء کے دوران اسرائیل نے بیت المقدس میں یہودیوں کے لیے 5820 مکانات کی تعمیر کی منظوری دی اور رواں سال کے دوران القدس میں یہودی آباد کاری کے لیے 603 ٹینڈر شائع کیے گئے جب کہ یہودی شرپسندوں اور ان کی تنظیموں نے فلسطینیوں کے 6 گھروں پر قبضہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق مسجد اقصیٰ پردھاوےسنہ 2018ء کے دوران مجموعی طورپر 28 ہزار یہودی آباد کاروںنے قبلہ اول پردھاوے بولےاگر چہ گذشتہ برس یہ تعداد 26 ہزار تھی تاہم رواں سال قبلہ اول کی بے حرمتی کے واقعات میں اضافے کی ایک وجہ امریکہ کے فلسطینیوں بالخصوص القدس کے حوالے سے ہونے والے فیصلے اور اقدامات ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی انتظامیہ کی طرف سے جاری کردہ تفصیلات میں تسلیم کیا گیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے دھاووں میں اضافہ دیکھا گیا ہے رواں سال دو بار مسجد اقصیٰ کو فلسطینی مسلمانوں کے لیے بند کی گئی فلسطینی محکمہ اوقاف نے صہیونی ریاست کی اس بندش کو مسترد کردیا اور اسے اجتماعی مذہبی سزا دینے کے مترادف قرار دیا۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ مسجد اقصیٰ پر یہودیوں کے دھاووں کے ساتھ ساتھ قابض صہیونی فوج اور پولیس کے ہاتھوں فلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ بھی عروج پر رہا رواں سال فلسطینیوں کی پکڑ دھکڑ کے واقعات میںبھی نہ صرف اضافہ دیکھا گیا بلکہ رواں سال کے دوران اب تک 1600 فلسطینیوں کو القدس سے حراست میں لیاجن میں ایک چوتھائی بچے تھے جن میں سے 30 کی عمریں 14 سال سے بھی کم تھیں اس کے علاوہ القدس سے 55 خواتین کو حراست میں لیا گیا۔
- ۱۹/۰۱/۱۵