صیہونی رژیم اورعرب حکمرانوں کے درمیان دہائیوں سے سیاسی وسیکورٹی تعلقات قائم ہیں
تہران یونیورسٹی کے پروفیسر:
نیوزنور15جنوری/تہران یونیورسٹی کے ایک معروف پروفیسر نے اس بات کےساتھ کہ عرب حکمرانوں اوراسرائیلی رژیم کے درمیان دہائیوں سے سیاسی اورسیکورٹی تعلقات قائم ہیں کہا ہے کہ ان تعلقات کے مضبوط ہونے سے عرب ممالک کیلئے مزید سنگین خطرات پیدا ہونگے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کےمطابق ایک انٹرویو میں ’’محمد مراندی‘‘نے اس بات کےساتھ کہ عرب حکمرانوں اوراسرائیلی رژیم کے درمیان دہائیوں سے سیاسی اورسیکورٹی تعلقات قائم ہیں کہا کہ ان تعلقات کے مضبوط ہونے سے عرب ممالک کیلئے مزید سنگین خطرات پیدا ہونگے۔
انہوں نے شام سے امریکی افواج کی انخلاءاوراس مسئلے پر امریکی حکام کے متضاد مؤقف کی طرف اشارہ کرتے ہوئےکہاکہ امریکی حکام کے اس مؤقف سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائٹ ہاوس کے اندر ٹرمپ کےمخالفین اور حامیوں کے درمیان کتنے اختلافات موجود ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اورقومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کےبیانات میں تضاد پایا جاتا ہے جو خود امریکی صدر کے مفاد میں نہیں ہے۔
پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں امریکی قیادت میں ہونے والے ایران مخالف اجلاس کی مذمت کرتےہوئےانہوں نے کہاکہ اس اجلاس کا مقصد نام نہاد سنچری ڈیل کی حمایت جھٹا کر مسئلہ فلسطین کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسطرح کا اجلاس مسئلہ فلسطین کو کمزور کرنے اور اسرائیل اور عرب حکومت کے درمیان تعلقات بحال کرنے کی کوششوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
ادھر ایرانی وزارت خارجہ نے پولینڈ کے ناظم امور کو طلب کرکے ۱۳ اور۱۴ فروری کو امریکہ اور پولینڈ کی قیادت میں میزبانی میں منعقد ہونے والی ایران مخالف کانفرنس کے انعقاد پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ یہ اقدام ایران کے خلاف ایک اورشر پسندانہ اقدام ہے اورہمیں توقع ہے کہ پولینڈ اس کانفرنس کے انعقاد میں امریکہ کا ساتھ نہیں دےگا۔
- ۱۹/۰۱/۱۵