چابہار بندرگاہ، سب سے زیادہ قابل بھروسہ تجارتی راستہ ہے
بھارتی وزیر خارجہ:
نیوزنور14جنوری/ بھارتی وزیر خارجہ نے ایرانی بندرگاہ چابہار کو افغانستان اور دوسرے خطی ممالک میں مصنوعات کی منتقلی کیلئے سب سے زیادہ قابل بھروسہ تجارتی راستہ قرار دے دیا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ ’’سشما سوراج‘‘ نے ازبکستان کے شہر سمرقند میں افغانستان سمیت وسطی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی ایک نشست میں ایرانی بندرگاہ چابہار کو افغانستان اور دوسرے خطی ممالک میں مصنوعات کی منتقلی کیلئے سب سے زیادہ قابل بھروسہ تجارتی راستہ قرار دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ چابہار پورٹ مشترکہ مقاصد حاصل کرنے کی راہ میں مشکلات پر قابوپانے کیلئے ایران، بھارت اور افغانستان کے درمیان تعاون کا بہترین نمونہ ہے۔
انہوں نے چابہار بندرگاہ کے فروغ میں ایران، بھارت اور افغانستان کی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کو وسطی ایشیا کے ممالک سے منسلک کرنے کیلئے چابہار سب سے زیادہ قابل بھروسہ راستہ ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے نومبر 2017 کو چابہار کے راستے سے بھارت کی بھیجی گئی گندم کی پہلی کھیپ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گزشتہ مہینے میں بھی اس بندرگاہ میں اپنے فری پورٹس دفتر کے افتتاح سمیت چابہار کی شہیدبہشتی بندرگاہ کی آپریشنل سرگرمیوں کی ذمہ داری سنبھالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت،چابہار- زاہدان ریلوے کی توسیع کے لئے پرعزم ہے کیونکہ نئے مواصلاتی راستوں کی تعمیر خطے کی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں کلیدی کردارادا کر رہی ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت اور وسطی ایشیا کے ممالک کے درمیان تعاون کی توسیع کے سلسلے میں بھارت اور وسطی ایشیا ڈولپمنٹ گروپ کےانعقاد کی تجویز دی گئی ہے۔
سوراج نے افغانستان کی معیشت کی ازسرنو تعمیر اور افغانستان کے حکام کی سرکردگی میں افغان مفاہتمی عمل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد گروپ خطے کیلئے بہت بڑا خطرہ ہیں اور دہشتگردی سے سب زیادہ نقصان، افغانستان، بھارت اور وسطی ایشیا کے ممالک کو پہنچا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کی روک تھام کےبغیر کوئی بھی سرمایہ
کاری اور ترقی پسندانہ منصوبہ مؤثر واقع نہیں ہوگا اسی لئے خطی ممالک کو ایک دوسرے
کے ساتھ مل کر انسداد دہشتگردی کے حوالے سے ایک اتحاد بنانا چاہیے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے افغانستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ
کاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام افغانستان میں قیام امن و استحکام کی
کوششوں کے حوالے سے ہے۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے افغان مفاہتمی عمل کے حوالے سے ہونے والی کوششوں کی حمایت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ دہلی، افغانستان میں قیام جمہوریت اور مستحکم ملک بنانے کے راستے میں افغان عوام اور حکومت کی بھر پور حمایت کرے گا۔
- ۱۹/۰۱/۱۴