وارسا کانفرنس کے ذریعے واشنگٹن علاقے میں اپنی شکستوں کی برپائی کرنے کی کوشش کررہی ہے
عالمی امور کے روسی ماہر:
نیوزنور14جنوری/عالمی امور کے ایک روسی ماہر نے کہا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں وارسا میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ خاص کر شام میں اپنی ذلت آمیز شکستوں کی برپائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’الیگزنڈر ڈوگن‘‘نےکہاکہ امریکہ کی قیادت میں وارسا میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ خاص کر شام میں اپنی ذلت آمیز شکستوں کی برپائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پولینڈ میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے جوہری معاہدے سے علحٰیدہ ہونے کے بعد امریکہ کی مسخ شدہ ساکھ کو درست کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہاکہ واشنگٹن حکومت اپنے اتحادیوں کو دوبارہ متحد کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے اس بات کےساتھ کہ امریکہ کی قیادت میں اس کانفرنس کا مقصد ایران کے خلاف متحد محاذ کھڑا کرنا ہے کہا کہ مشرق وسطیٰ علاقے کے تئیں امریکی پالیسیاں شکست سے دوچار ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ اس اسٹریٹجک علاقے میں اپنے اثرورسوخ کو بحال کرنے کیلئے پولینڈ میں اسطرح کی کانفرنس کا انعقاد کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ ایران اورروس کے درمیان تعاون علاقے اور شام میں امن واستحکام کی بحالی میں مددگار ٖثابت ہوا ہےامریکہ نے ایران جوہری معاہدے سے الگ ہوکر اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے علحٰیدگی اختیار کرنے کے بعد دنیا کا کوئی بھی ملک امریکہ کےساتھ معاہدہ کرنے پر تیار نہیں ہوگا کیونکہ عالمی برادری سمجھتی ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات بے معنی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ چین ،روس ،ایران اوریورپی یونین کی طرف سے جے سی پی او اے کی مسلسل حمایت کے باعث امریکہ ایک سنگین صورتحال میں پھنس گیا ہے اور امریکہ عالمی سطح پرتنہا ہوکر رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی برادری حتیٰ امریکہ کے قریبی اتحادی بھی واشنگٹن کی ایران مخالف پالیسیوں کی مخالفت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
نیوزنور14جنوری/عالمی امور کے ایک روسی ماہر نے کہا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں وارسا میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ خاص کر شام میں اپنی ذلت آمیز شکستوں کی برپائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’الیگزنڈر ڈوگن‘‘نےکہاکہ امریکہ کی قیادت میں وارسا میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے ٹرمپ انتظامیہ مشرق وسطیٰ خاص کر شام میں اپنی ذلت آمیز شکستوں کی برپائی کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پولینڈ میں ہونے والی کانفرنس کے ذریعے جوہری معاہدے سے علحٰیدہ ہونے کے بعد امریکہ کی مسخ شدہ ساکھ کو درست کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہاکہ واشنگٹن حکومت اپنے اتحادیوں کو دوبارہ متحد کرنے کی ناکام کوشش کررہی ہے۔
انہوں نے اس بات کےساتھ کہ امریکہ کی قیادت میں اس کانفرنس کا مقصد ایران کے خلاف متحد محاذ کھڑا کرنا ہے کہا کہ مشرق وسطیٰ علاقے کے تئیں امریکی پالیسیاں شکست سے دوچار ہیں اور ٹرمپ انتظامیہ اس اسٹریٹجک علاقے میں اپنے اثرورسوخ کو بحال کرنے کیلئے پولینڈ میں اسطرح کی کانفرنس کا انعقاد کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ حقیقت ہے کہ ایران اورروس کے درمیان تعاون علاقے اور شام میں امن واستحکام کی بحالی میں مددگار ٖثابت ہوا ہےامریکہ نے ایران جوہری معاہدے سے الگ ہوکر اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل کی قرارداد 2231 کی کھلی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سے علحٰیدگی اختیار کرنے کے بعد دنیا کا کوئی بھی ملک امریکہ کےساتھ معاہدہ کرنے پر تیار نہیں ہوگا کیونکہ عالمی برادری سمجھتی ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات بے معنی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ چین ،روس ،ایران اوریورپی یونین کی طرف سے جے سی پی او اے کی مسلسل حمایت کے باعث امریکہ ایک سنگین صورتحال میں پھنس گیا ہے اور امریکہ عالمی سطح پرتنہا ہوکر رہ گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ عالمی برادری حتیٰ امریکہ کے قریبی اتحادی بھی واشنگٹن کی ایران مخالف پالیسیوں کی مخالفت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔