مقاومت کے پاس غاصب اسرائیل کو کم سے کم وقت میں مکمل طورپر نابود کرنے کے میزائل موجود ہیں
بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر:
مقاومت کے پاس غاصب اسرائیل کو کم سے کم وقت میں مکمل طورپر نابود کرنے کے میزائل موجود ہیں
نیوز نور 26مئی /بین الاقوامی امور کے ایک ایرانی ماہر نے کہا ہے کہ غاصب صیہونی رژیم کے حکام مقاومتی محور کی بڑھتی طاقت سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کی گردن تک مقاومت کے ہاتھ پہنچ گئے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’جواد کریمی‘‘نے کہاکہ غاصب صیہونی رژیم کے حکام مقاومتی محور کی بڑھتی طاقت سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان کی گردن تک مقاومت کے ہاتھ پہنچ گئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عرب جمہوریہ شام پر ماہ مارچ میں امریکہ ،فرانس اور برطانیہ کی طرف سے کئے گئے حملے سے متعلق صیہونی وزیر یواف جال نت کے اس بیان کہ یہ حملہ اسلامی جمہوریہ ایران اورحزب اللہ کیلئے ایک پیغام تھا کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ صیہونی رژیم اتنی ضعیف ہے کہ کبھی ایران پر حملہ کرنے کی جراءت نہیں کرسکتی ۔
انہوں نے کہاکہ غاصب صیہونی حکام اس بات سے آگاہ ہیں کہ چند سالوں کے بعد دنیا کے نقشے سے اسرائیل کا نام ونشان مٹ جائےگا ۔
انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کے اکثر مشیر ،سابق فوجی افسران اور عسکری ماہرین اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ شام میں اسرائیل اور امریکہ کی شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پوری دنیا اس وقت علاقے میں امریکی اثرورسوخ کے زوال کا مشاہدہ کررہی ہے اورہمارا یہ ماننا ہے کہ اگر امریکہ خطے سے نکل جائے تو علاقائی امن خود بخود بحال ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ علاقے میں بیرونی طاقتوں نے جو ڈھیرا ڈالا ہے اس کا مقصد مسلم ریاستوں کے قدرتی وسائل کو لوٹ کر علاقے کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ صیہونی رژیم اس حقیقت سے باخبر ہے کہ مقاومت کے پاس محض سینکڑوں میزائل نہیں بلکہ ان کی تعداد لاکھوں میں ہے جو کم سے کم وقت میں اسرائیل کو پوری طرح نابود کرنے کیلئے کافی ہیں۔
انہوں نےکہاکہ شام پر امریکہ صیہونی حکومت کے مسلسل حملوں کا مقصد اس ملک میں سرگرم تکفیری دہشتگردوں کے پست حوصلوں کو دوبارہ بڑھانا ہے۔