رفع گذرگاہ کا بند ہونا غاصب صیہونی حکام میں خوف کی علامت ہے
برطانوی صحافی:
نیوزنور9 جنوری/ایک معروف برطانوی صحافی نے فلسطینی اسلامی تحریک مقاومت حماس کے تحت انتظامیہ کے ملازمین کی طرف سے غزہ پٹی اورمصر کے درمیان رفع کے مقام پر واقعہ سرحدی گذرگاہ کا دوبارہ مکمل کنٹرول سنبھالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ السیسی حکومت نے اسرائیل کے دباؤ میں آکر اس اسٹریٹجک گذرگاہ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ تل ابیب حماس کی بڑھتی طاقت سے خوفزدہ ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’سید محسن عباس‘‘نے فلسطینی اسلامی تحریک مقاومت حماس کے تحت انتظامیہ کے ملازمین کی طرف سے غزہ پٹی اورمصر کے درمیان رفع کے مقام پر واقعہ سرحدی گذرگاہ کا دوبارہ مکمل کنٹرول سنبھالنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ السیسی حکومت نے اسرائیل کے دباؤ میں آکر اس اسٹریٹجک گذرگاہ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ تل ابیب حماس کی بڑھتی طاقت سے خوفزدہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ غاصب صیہونی رژیم نے السیسی حکومت سے رفع گذرگاہ کو بند کرنے کا مطالبہ کیاتھا کیونکہ صیہونی حکام غزہ پٹی میں اسلامی مقاومت حماس کی بڑھتی مقبولیت اوراثرورسوخ سے خوفزدہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ غاصب صیہونی رژیم کا مصرکے ساتھ اسطرح کا مطالبہ صیہونیوں کی ناتوانی کی علامت ہے۔
انہوں نے کہاکہ غاصب صیہونی رژیم فلسطینیوں کا مزید محاصرہ کرکے فلسطینی مقاومت کو کمزو رکرنے کی کوشش کررہی ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کےمحکمہ شہر ی امورنے اتوار کو ایک بیان میں کہاکہ حماس کے تحت انتظامیہ کے ملازمین نے رفع گذرگاہ کا دوبارہ مکمل کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔
ادھر حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ رفع گذرگاہ پر کسی قسم کے سیکورٹی خلاصے سےبچنے کیلئے اس کا کنٹرول حماس نے سنبھال لیا ہے۔
غزہ میں حماس کے تحت وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البوزم نے کہاکہ ان کی تنظیم غزہ کی عوام کے مفادات کا تحفظ کرےگی۔
قابل ذکر ہے کہ رفع گذرگاہ غزہ پٹی سے مصر کی جانب نکلنے کا واحد زمینی راستہ ہے جسے بندرکھنے کیلئے غاصب صیہونی رژیم السیسی حکومت پر بارہا دباؤ ڈالتی رہی ہے۔
- ۱۹/۰۱/۰۹