دمشق کےساتھ تعلقات بحال کرنے کے سوا عرب رجعتی حکومتوں کے پاس کوئی اوراوپشن نہیں ہے
لبنانی مصنف:
نیوزنور08جنوری/لبنان کے ایک سینئر تجزیہ کارومصنف نے شام مخالف دہشتگرد گروہوں کے حامی عرب ممالک کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک کے پاس اب دمشق کےساتھ تعلقات بحال کرنے کے سوا اور کوئی آوپشن موجود نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’جارج عالم‘‘نے شام مخالف دہشتگرد گروہوں کے حامی عرب ممالک کی ناکامیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان ممالک کے پاس اب دمشق کےساتھ تعلقات بحال کرنے کے سوا اور کوئی آوپشن موجود نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ عرب لیگ میں شام کی نشست یقینی طورپر آئندہ مارچ تک بحال کی جائےگی اور یہ ملک تیونس میں ہونے والے مذکورہ لیگ کے اجلاس میں شرکت کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ حتیٰ مارچ سے قبل ہی عرب لیگ میں شام کی واپسی ممکن ہے ۔
انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات کہ جس نے شام دمشق مخالف دہشتگرد گروہوں کی حمایت کرنے میں اہم کردارادا کیا ہے کا شام میں سفارتخانہ کھولنے کا فیصلہ ایک اہم پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہاکہ یقینی طورپر اس فیصلے کو امریکہ اورسعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج امریکہ اورخلیج فارس ممالک کو شام میں اپنی پالیسیوں کی ناکامیوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں ان ممالک کی شکست جبکہ بشارالاسد اسلامی جمہوریہ ایران اورروس کی اسٹریٹجک فتح ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام کےساتھ عرب ریاستوں کے سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد علاقائی صورتحال پوری طرح بدل جائےگی۔
انہوں نے کہاکہ خلیج فارس اور امریکہ کے درمیان شیطانی محاذ کو شام ،ایران ،روس اورحزب اللہ کے محور کےسامنےشکست ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے ٹرمپ کے فیصلے سے امریکہ نے بحران شام میں اپنی شکست کو تسلیم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دہشتگردوں اورسامراجی طاقتوں پر شام کی فتح سے مشرق وسطیٰ میں اس عرب ملک کا اسٹریٹجک کردار بحال ہوا ہے۔
- ۱۹/۰۱/۰۸