ٹرمپ کے اقتدار میں فلسطین میں یہودی آبادکاری میں بے پناہ اضافہ
امریکی ذرائع ابلاغ:
نیوزنور03جنوری/ امریکی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈونالڈ ٹرمپ کے امریکہ میں صدر بننے کے بعد ان کے دور اقتدار میں فلسطین میں یہودی آباد کاری میں ایک نیا طوفان اُٹھا ہےاور اس میں مسلسل تیزی کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق امریکی ذرائع ابلاغ ’’اے پی‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں فلسطینی علاقوں میں آباد کاری میں اضافہ ہوا ہے اورڈونالڈ ٹرمپ کی حکومت کے قیام کے بعد تل ابیب کو فلسطین میں اپنے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں مدد ملی ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی اتھارٹی اور امریکہ کے درمیان اختلافات بڑھنے کا اسرائیل کو فائدہ پہنچاہے اور اس نے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ کیا ہے۔
رپورٹ میں مبصرین کے حوالے سے کہا گیاہے کہ اسرائیل جب غرب اردن میں ایک نئی یہودی کالونی کااعلان کرتا ہے تو وہ فلسطینی ریاست کے قیام کو ایک قدم اور بھی مشکل بنا دیتا ہے۔
نیوز ایجنسی نے اسرائیل کے انسانی حقوق کے ادارےاب امن کی یہودی کالونیوں کے امور کی نگران ہجیت اوفران کے حوالے سے کہا کہ موجودہ اسرائیلی حکومت یہ سمجھتی ہے کہ اس کے لیے سب کچھ جائز ہےکیونکہ امریکی انتظامیہ موجودہ حالات میں صہیونی ریاست کےساتھ ہے اور اسرائیل کو یہودی آباد کاری کا پورا حق حاصل ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کے مطابق 2016ء میں غرب اردن میں یہودیوں کے لیے 3066 مکانات تعمیر کیے گئے۔ 2017ء میں اس میں کمی دیکھی گئی اور 1650 مکانات تعمیرکیے گئے۔ سال 2018ء کے دوران یہودی آبادکاری میں اڑھائی گنا اضافہ ہوا او 6712 مکانات تعمیر کیے گئے۔
- ۱۹/۰۱/۰۳