سعودیہ کے نئے وزیر خارجہ میں ریاض کی پالیسیاں بدلنے کی صلاحیت نہیں ہے
مغربی ایشیا امور کے ایرانی ماہر:
نیوزنور31دسمبر/مغربی ایشیا امور کے ایک ایرانی ماہر نے سعودی فرمان رواں شاہ سلمان کی طرف سے ابراھیم الاساف کو وزیر خارجہ کا قلم داں سونپے جانے کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الاساف میں ریاض کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کی کوئی صلاحیت موجود نہیں ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں ’’صباح زنگانہ‘‘نے عودی فرمان رواں شاہ سلمان کی طرف سے ابراھیم الاساف کو وزیر خارجہ کا قلم داں سونپے جانے کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ الاساف میں ریاض کی خارجہ پالیسی کو تبدیل کرنے کی کوئی صلاحیت موجود نہیں ہے ۔
انہوں نے عادل الجبیر کی جگہ الاساف کو سعودی عرب کا نیا وزیر خارجہ مقرر کرنے کے شاہ سلمان کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عادل الجبیر ایک ملازم اوریجنٹ تھے ۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کی خارجہ داخلی وخارجی پالیسی پر محمد بن سلمان کا مکمل کنٹرول ہے اوران پالیسیوں کو اماراتی ،امریکی اوراسرائیلی مشیروں کے ساتھ مشاورت کے بعد اپنایا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہاکہ سعودی کابینہ میں اعلیٰ سطح پر ردعمل سے ریاض کی پالیسی میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کی کسی کو اُمید نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ جمعرات کو سعودی عرب کے شاہ سلمان کے نئے حکم نامے کے تحت ابراھیم العثاف کو نیا وزیر خارجہ مقررکیاگیا جبکہ وزیر خارجہ عادل جبیر کی تنزلی کرتے ہوئے انہیں وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا عہدہ تفویض کردیا گیا۔
تین ماہ قبل ترک شہر استنبول میں سعودی کونسل خانے میں جلاوطن سعودی صحافی جمال خاشقچی کے قتل کے بعد کابینہ میں اس طرح کی سب سے بڑی ردوبدل ہے ۔
ادھر ایسوسیٹیڈ پریس کے مطابق جمال خاشقچی کے قتل کے بعد ریاض حکومت شدید دباؤ کا شکار ہے اور کابینہ میں یہ ردوبدل اسی دباؤ سے نمٹنے کی کوشش ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ گذشتہ برس محمد بن سلمان کی جانب سے کرپشن کے خلاف کریک ڈاؤن کے تناظر میں ابراھیم العثاف کو حراست میں لیاگیا تھا تاہم اب انہیں وزارت خارجہ کا قلم دان سونپ دیاگیا ہے۔
دوسری جانب عادل الجبیر سے وزارت خارجہ کا قلم دان واپس لے کر انہیں وزیر مملکت برائے خارجہ امور کی ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۳۱