سال 2019ء مقاومتی محاذ کیلئے فتوحات کا ایک اورسال ثابت ہوگا
عبدالباری اتوان:
نیوزنور31دسمبر/عرب دنیا کے ایک مشہور تجزیہ کار اورروزنامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء اور عرب ریاستوں کے دمشق میں سفارت خانے کے کھولنے کے فیصلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سال 2019ء امریکہ کیلئے مزید ذلت آمیز شکستوں جبکہ مقاومتی محاذ کی فتوحات کا سال ثابت ہوگا۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک مختصر مضمون میں ’’عبدالباری اتوان‘‘نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء اور عرب ریاستوں کے دمشق میں سفارت خانے کے کھولنے کے فیصلوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سال 2019ء امریکہ کیلئے مزید ذلت آمیز شکستوں جبکہ مقاومتی محاذ کی فتوحات کا سال ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ 2019ء مقاومتی محاذ کی کامیابیاں علاقائی ریاستوں کے وقار کی بحالی اور علاقے کے خلاف امریکی منصوبوں کی ناکامیوں کا سال ثابت ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ شام کی سات سالہ جنگ میں شام فتح یاب ہوکر اُبھرا ہےا ورعرب ممالک پوری مسرت کےساتھ دمشق میں اپنے سفارتخانے کھول رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مقاومتی محور کو گذشتہ سال دشمنوں پر اہم اور اسٹریٹجک فتوحات حاصل ہوئی جبکہ اسرائیل اور امریکہ ہر محاذ پر شکست سے دوچار ہے۔
انہوں نے کہاکہ علاقے میں حزب اللہ کی طاقت میں ذبردست اضافہ ہورہا ہے اوراس کے پاس کم ازکم ڈیڑ لاکھ جدید ہائی پرسیجن میزائیل موجود ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ بھی اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر مجبور ہوئے ہیں کہ واشنگٹن نے دہائیوں سے مشرق وسطیٰ علاقے کی جنگوں پر سات ٹریلین ڈالر ضائع کئے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو شام اپنے فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مسئلہ کوئی عجیب بات نہیں ہے اس لئے کہ وہ چھ ماہ قبل ہی یہ اقدام کرنے والے تھے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۳۱