جوہری معاہدے سےدستبرداری امریکہ کی اسٹریٹیجک غلطی ہے/فلسطینیوں کا قتل عام نسل کشی کی بدترین مثال ہے
عالمی امور کےترک ماہر:
نیوزنور25مئی/عالمی امور کے ایک ترک ماہر نے کہا ہے کہ ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری اور یوروشلم القدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے ٹرمپ کے اقدامات سے مشرق وسطیٰ کی صورتحال مزید بحرانی اور کشیدہ ہوجائے گی ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایرانی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں ’’ارمگان اوغلو‘‘نے کہا کہ ایران جوہری معاہدے سے دستبرداری اور یوروشلم القدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کے ٹرمپ کے اقدامات سے مشرق وسطیٰ کی صورتحال مزید بحرانی اور کشیدہ ہوجائے گی ۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے نے اب تک دس بار اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری معاہدے کے تحت کئے گئے اپنے وعدوں پر پوری طرح عمل کررہا ہے تاہم ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو نظر انداز کرکے دیگر بہانوں سےجامع مشترکہ ایکشن پلان سے نکلنے کا غیر مناسب فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ امریکی حکام اسلامی جمہوریہ ایران کے علاقائی اثر و رسوخ سے کتنے خوفزدہ ہیں اسکا اندازہ اس بات سے لگا یا جاسکتا ہے کہ امریکہ کے اعلیٰ حکمران جب بھی کوئی تقریر کرتے ہیں اسلامی جمہوریہ ایران کو نشانہ بنانے سے پر ہیز نہیں کرتے ۔
موصوف ماہر نے کہا کہ امریکہ میں صیہونی نواز ٹرمپ،صیہونی لابی اور قدامت پسند یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ علاقے خاصکر کر شام میں اسلامی جمہوریہ ایران کابڑھتا اثر و رسوخ قدس کی قابض رژیم کے مفادات کیلئے ایک خطرہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے اسلامی انقلاب کے دشمنوں جو صیہونیوں کے سب سے بڑے حامی ہیں تہران پر پابندیوں کے تسلسل اور جوہری معاہدے کو سبو تاژ کرکے حکومت تہران کو کمزور کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔
انہوں نے غزہ پٹی میں فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی رژیم کے وحشیانہ جرائم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نہتے فلسطینیوں کے ساتھ قابض صیہونیوں کے ہاتھوں جو برتاؤ کیا جارہا ہے نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا بدترین ماڈل ہے ۔
موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو چاہئے کہ وہ آمر و غاصب صیہونی رژیم کا مقابلہ کرنے کیلئے ایک ٹھوس میکینزم تشکیل دے ۔
- ۱۸/۰۵/۲۵