شہر منبج پر شامی فوج کا کنٹرول امریکہ کیلئے ایک ڈراونا خواب جیسا ہے
بین الاقوامی امور کے روسی ماہر:
نیوزنور31دسمبر/بین الاقوامی امور کے ایک روسی ماہر نے کہا ہے کہ شامی کردوں کا دمشق حکومت کےساتھ تعاون اوراسٹریٹجک اہمیت کے حامل شہر منبج پر شامی فوج کا کنٹرول اس ملک کے خلاف امریکہ کی پالیسیوں کی ناکامیوں کی علامت ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں ’’ویاچی سلاف موٹوزوف‘‘نےکہاکہ شامی کردوں کا دمشق حکومت کےساتھ تعاون اوراسٹریٹجک اہمیت کے حامل شہر منبج پر شامی فوج کا کنٹرول اس ملک کے خلاف امریکہ کی پالیسیوں کی ناکامیوں کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ نے اس اُمید میں کہ وہ شمالی شام میں کردوں پر مشتمل ایک آزاد ریاست قائم کرےگا کے منصوبوں پر اربوں ڈالر ضائع کئے۔
انہوں نے کہاکہ شام میں پید اہونے والی صورتحال اوردہشتگردی کے خلاف جنگ میں دمشق حکومت کے مسلسل فتوحا ت کے باعث امریکہ اپنے منصوبے کو لاگو کرنے میں ناکام رہا ہے اور بلا آخر اسے شام سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔
انہوں نے کہاکہ شام کے اسٹریٹجک اہمیت کے حامل منبج پر شامی فوج کاکنٹرول امریکہ کیلئےایک ڈراونا خواب جیسا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شامی حکومت کرد نشین علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لینے اور ان علاقوں پر اپنی حاکمیت کو بحال کرنے میں پوری طرح آمادہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ کردوں کو یہ احساس ہوا ہے کہ ان کے مفادات شامی حکومت کےساتھ تعاون کرنے میں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کے کرد اتحادیوں کو بھی یہ احساس ہوا ہے کہ ان کی حمایت کرنے کے امریکی دعوے محض ایک ڈھونگ تھا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو شام اپنے فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مسئلہ کوئی عجیب بات نہیں ہے اس لئے کہ وہ چھ ماہ قبل ہی یہ اقدام کرنے والے تھے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔
- ۱۸/۱۲/۳۱