واشنگٹن ابھی بھی مشرق وسطیٰ سے متعلق اپنے سامراجی ایجنڈے پر قائم ہے
اسٹیفن لینڈ مین:
نیوزنور 29دسمبر/ایک امریکی سیاسی تجزیہ کار نے شام سے امریکی افواج کے انخلاء سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ عرب ملک میں موجود رہے یا نہ رہے واشنگٹن اپنے سامراجی ایجنڈے پر قائم ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو میں امریکی ریاست شکاگو کے معروف تجزیہ کار’’اسٹیفن لینڈ مین ‘‘نے شام سے امریکی افواج کے انخلا ءسے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ عرب ملک میں موجود رہے یا نہ رہے واشنگٹن اپنے سامراجی ایجنڈے پر قائم ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کا سامراجی ایجنڈا دیگر آزاد و خودمختاریاستوں کی حکومتوں کے خاتمے پر قائم ہے ۔
انہوں نے کہاکہ ابھی پوری طرح یہ واضح نہیں ہے کہ کیا امریکی فوجیں شام سے نکل جائیں گی یا مسلسل وہاں اپنی غیر قانونی موجودگی کو برقرارکھےگی کیونکہ اس ملک میں امریکہ کی ۱۸ فوجی بیسز موجود ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنٹاگن ان بیسز کو ترک کرنے والی نہیں ہے امریکہ یا شام میں اپنی موجودگی غیر قانونی طورپرباقی رکھے گا یا اس ملک میں امریکی فوجیوں کو عراق یا خطے کے دیگر ممالک میں تعینات کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ شام میں امریکی فوجیوں کا انخلا ءیا ان کی مسلسل موجودگی سے خطے میں حالات بدلنے والے نہیں ہیں کیونکہ امریکہ ابھی اپنے سامراجی ایجنڈے پر قائم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو شام اپنے فوجیوں کے انخلاء کے بارے میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شام سے امریکی فوجیوں کے انخلاء کا مسئلہ کوئی عجیب بات نہیں ہے اس لئے کہ وہ چھ ماہ قبل ہی یہ اقدام کرنے والے تھے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۲۹