دمشق میں متحدہ عرب امارات کا سفارتخانہ دوبارہ کھلنا بشارالاسد کے خلاف سازشوں کی ناکامیوں کی علامت ہے
بین الاقوامی امور کے امریکی ماہر:
نیوزنور 28دسمبر/امریکی ریاست ورجینا کے معروف سیاسی تجزیہ کار اوربین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا ہے کہ دمشق میں متحدہ عرب امارات کاسفارتخانے کا دوبارہ کھلنا اور اس عرب ملک سے امریکی افواج کے ا نخلاء کے امریکی اعلان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بشارالاسد کونشانہ بنانے کے تمام منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’کیتھ پیٹرس ‘‘نے ایک مختصر انٹرویو میں کہاکہ دمشق میں متحدہ عرب امارات کاسفارتخانے کا دوبارہ کھلنا اور اس عرب ملک سے امریکی افواج کے ا نخلا ءکے امریکی اعلان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بشارالاسد کونشانہ بنانے کے تمام منصوبے ناکام ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گذشتہ سات سالہ جنگ کےدوران متحدہ عرب امارات اوراس کے دیگر عرب اتحادیوں نے صدر بشارالاسد کی حکومت کو کمزور اور اسے تباہ کرنے کے تمام حربے اپنائے۔
انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات ،واشنگٹن اوراسکے اتحادیوں کو اب یہ احساس ہے کہ وہ شام میں اپنے مقاصد کی حصولی میں برُی طرح ناکام رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ متحدہ عرب امارات،سعودی عرب اوران کے دیگر خلیجی اتحادیوں کو یہ اُمید تھی کہ امریکہ شامی حکومت کو گرانے میں کامیاب ہوگا تاہم سات سالہ جنگ میں دمشق مخالف تمام حکومت وعناصر کوذلت آمیز شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ دمشق میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے دوبارہ سفارتخانہ کھولنا اس وہابی رژیم کی شکست کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے کہاکہ شامی حکومت کی فتوحات یقینی طورپر اسے اپنے اتحادیوں اورگروہوں کہ جنہوں نے اسے جنگ جیتنےمیں مدد کی ہے کی طرف مزید دھکیل دےگی۔
انہوں نے کہاکہ اب اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ متحدہ عرب امارات کےنقشے قدم پر چل کر دیگر خلیجی ریاستیں بھی دمشق کےساتھ اپنے سفارتی تعلقات بحال کریں گے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات نے کل سات سال بعد جنگ زدہ شام کے دارالحکومت دمشق میں اپنا سفارتخانہ کھول دیا جسے شامی حکومت کو ایک مرتبہ پھر دنیا ئے عرب میں واپس لانے کی کوشش قراردیا جارہا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق متحدہ عرب امارات کے ناظم امور عبدالحکیم نعیمی نے دمشق کے وسطی علاقے میں سفارتخانے کا دورہ کرکے سات سال بعد ایک مرتبہ پھر سفارتخانے کی عمارت پر اپنے ملک کا جھنڈا نصب کیا۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ کے بیان میں بھی کہاگیا ہے کہ یہ اقدام اس بات کی تصدیق ہے کہ متحدہ عرب امارات عرب جمہوریہ شام سے تعلقات بحال کرنا چاہتا ہے ۔
- ۱۸/۱۲/۲۸