اطلاع کے بغیر ٹرمپ کے دورہ عراق ملک کے اقتدار اعلیٰ کی کھلی خلاف ورزی
عراق کے سیاسی اور مذہبی رہنما:
عراق کے سیاسی اور مذہبی رہنما نےامریکی صدر ٹرمپ کے اچانک اور سفارتی آداب کے منافی دورہ عراق پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے عراق کے اقتدار اعلٰی کی کھلی خلاف ورزی قراردیا ہے۔عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق عراق کے سیاسی اور مذہبی رہنما ’’سید عمار حکیم ‘‘کی قیادت والے پارلیمانی دھڑے الاصلاح والاعمار نے اپنے ایک بیان میں صوبہ الانبار میں عین الاسد فوجی اڈے کے ٹرمپ کے دور ےکو عراق کے اقتدار اعلیی کی کھلی خلاف ورزی قراردیتے ہوئےعراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی، وزیرخارجہ محمد علی الحکیم اور عراق کی مسلح افواج کے سربراہ عثمان الغانمی کی شرکت سے پارلیمنٹ کا فوری اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔
بیان میں ٹرمپ کے دورہ عراق کو سفارتی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی اور ناقابل قبول قراردیتے ہوئےعراقی حکومت سے کہاگیا ہے کہ وہ امریکی سفیر کو طلب کرکے واقعے کا سختی کے ساتھ نوٹس لے۔
بیان میں عراق کی سبھی سیاسی جماعتوں سے کہاگیا ہے کہ وہ عراق کے قومی اقتدار اعلٰی کے ایک نکتے کے ایجنڈے پر متحد ہوجائیں اور عراق میں امریکہ کی مشکوک فوجی موجودگی کا خاتمہ کریں۔
ادھرعراقی پارلیمنٹ کے متعدد ارکان نے بھی ٹرمپ کے اچانک دورہ عراق کو عراق کے اقتدار اعلٰی کی بڑی توہین قرار دیتے ہوئے پارلیمنٹ کے ہنگامی اجلاس کا مطالبہ کیا ہے۔
عراق کی حزب اللہ تنظیم کے ترجمان نے بھی ٹرمپ کے غیرقانونی دورہ عراق پر اپنا ردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا کہ عراق کا استقامتی محاذ امریکہ کو اپنی فوج عراق سے نکالنے پر مجبور کردے گا۔
عراقی حزب اللہ کے ترجمان جعفر الحسینی نے کہا کہ عراق میں استقامتی محاذ کے کمانڈروں کا کہنا ہے کہ وہ ان لوگوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے جو عراق کی سرزمین سے شام پر حملہ کرنے کی کوشش کریں گے۔
عراق کی اسلامی مقاومتی تحریک النجباء نے بھی کہا ہے کہ ٹرمپ کو یہ جان لینا چاہئے کہ عراق کا اقتدار اعلٰی عراقی شہدا کے خون کے بدلے حاصل ہوا ہے اورعراق جیسے ملک جو شہیدوں اوراستقامت کا ملک ہے میں امریکہ کے فوجی اڈوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
یاد رہے کہ عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی، عراقی صدر برہم صالح اور عراق کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے عین الاسد چھاؤنی میں ملاقات کرنے کی ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کردیا تھا ادھرٹرمپ نے اس چھاؤنی میں امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ کوشام میں کارروائی کرنے کی ضرورت ہوئی تو وہ عراق کو اپنے فوجی اڈے کے طور پر استعمال کرے گا۔
واضح رہے کہ سیاسی مبصرین اسے شام میں امریکا کی اسٹریٹیجک شکست قراردے رہے ہیں اس درمیان شام سے خاصی تعداد میں امریکی فوجی عراق میں داخل ہوئے ہیں جس پر عراقی حکام نے شدید احتجاج بھی کیا ہے۔
- ۱۸/۱۲/۲۸