شام سے امریکہ کی پسپائی علاقے میں اس کے زوال کی علامت ہے
لبنانی تجزیہ کار:
نیوزنور 27دسمبر/ایک معروف لبنانی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ شام سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد اس عرب ملک کی صورتحال پر اثرا نداز ہونے کے تمام دروازے امریکہ کیلئے بند ہوچکے ہیں ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’منڈیز سلیمان‘‘نےکہاکہ شام سے پسپائی اختیار کرنے کے بعد اس عرب ملک کی صورتحال پر اثرا نداز ہونے کے تمام دروازے امریکہ کیلئے بند ہوچکے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ شام سے امریکہ کی پسپائی نہ صرف واشنگٹن بلکہ سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات ،قطر اور دیگر ممالک کہ جنہوں نے شام میں مداخلت کی کی شکست ہے۔
انہوں نے کہاکہ ان ممالک نے امریکی موجودگی کے ذریعے علاقائی ممالک پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی تاہم شسکست ہی ان کا مقدر بن گئی ۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کو یہ احساس ہوا ہے کہ شام میں امریکی افواج کی موجودگی بے کار ہے کیونکہ ان کی فورسز دہشتگردی کے خلاف جنگ میں مؤثر ثابت نہیں ہوئی ہے اور امریکہ کے حمایت یافتہ گروہ بھی دمشق اوراس کے اتحادیوں کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ٹرمپ کے اس فیصلے کا سب سے بڑے فاتح شامی حکومت ،فوج ،اس ملک کی عوام اورشام کے حامی ممالک ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو شام اپنے فوجیوں کے انخلا کے بارے میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا کا مسئلہ کوئی عجیب بات نہیں ہے اس لئے کہ وہ چھ ماہ قبل ہی یہ اقدام کرنے والے تھے۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۲۷