امریکہ اقتصادی طورپر دیوالیہ ہوچکا ہے/ایران پر جنگ مسلط کرنے کی اس میں صلاحیت نہیں ہے
ایرانی یونیورسٹی پروفیسر:
نیوزنور 27دسمبر/تہران یونیورسٹی میں سیاسیات کے پروفیسر نے کے مطابق خلیج فارس میں امریکہ کےطیارہ بردار جہاز کی موجودگی ایک اشتعال انگیز قدم ہے تاہم حقیقی معنوں میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق روسیہ الیوم کےساتھ انٹرویو میں ’’حامد موسوی‘‘نےکہاکہ خلیج فارس میں امریکہ کےطیارہ بردار جہاز کی موجودگی ایک اشتعال انگیز قدم ہے تاہم حقیقی معنوں میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے ۔
انہوں نے کہاکہ میری رائے میں اسلامی جمہوریہ ایران اورامریکہ کےد رمیان فو جی تصادم کاکوئی امکان موجود نہیں ہے تاہم خلیج فارس میں امریکی جنگی بھیڑےکی تعیناتی کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران کو اشتعال دینا اور ایران کو دھمکانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی جنگی بھیڑے کا مقصد اسلامی جمہوریہ ایران پر ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنا ہے۔
انہوں نے کہاکہ صدارتی منصب سنبھالنے کےبعد ٹرمپ نے پابندیوں اوردھمکیوں کے ذریعے اسلامی جمہوریہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش اوراپنے جہاز بردار طیارے کو ایرانی پانیوں کے نزدیک لانا انتہائی اشتعال انگیز اقدام ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ اقتصادی طورپر دیوالیہ ہوچکا ہے اور اسلئے وہ ایران پر حملہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایران کے اندر یہ بحث چھڑی ہے کہ کیا ٹرمپ انتظامیہ کےدوران امریکہ کبھی اسلامی جمہوریہ ایران پر حملہ کرے گا تاہم میرا ماننا ہے کہ ایسا ہونے والا نہیں ہے کیونکہ امریکی نئی جنگوں میں ملوث ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہے کیونکہ اس وقت ٹرمپ انتظامیہ ۲۲ ٹریلین ڈالر کے قرضے کے نیچے دبی ہوئی ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ امریکی عوام بھی دنیا کے کسی بھی علاقے میں امریکہ کی نئی جنگی شروع کرنے کی مخالف ہے۔
اسے قبل ایرانی بحریہ کے نائب سربراہ نے کہاتھا کہ خلیج فارس سے گذرنے والے امریکی بحری جنگی جہازوں پر سپاہ پاسداران کی گہری نظر ہے۔
علی رضائی تنگ دستی نے کہاکہ خلیج فارس میں غیر ملکی بحری جہازوں کی آمد ورفت پر نظر رکھنا کوئی نئی بات نہیں ہے یہ کام ہمیشہ اور۲۴ گھنٹے جاری رہتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ شیطان بزرگ امریکہ کے جنگی جہازوں پر جو ہمارے لئے خطرہ اورپوری طرح شر اورفتنہ ہیں ہماری گہری نظر ہے اوردشمن بھی اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۲۷