شام سے متعلق روس کا مؤقف غیر متذلزل
روسی تجزیہ کار:

نیوزنور25دسمبر/روس کے ایک سیاسی ماہرنے اس بات کےساتھ کہ شام سے متعلق روس کامؤقف غیر متذلزل ہے کہا ہے کہ اس عرب ملک سے امریکی افواج کے انخلا ءسے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کے مقاصد ابھی پوری طرح واضح نہیں ہیں ۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’میخائیل چرنوف‘‘نے اس بات کےساتھ کہ شام سے متعلق روس کامؤقف غیر متذلزل ہے کہا کہ اس عرب ملک سے امریکی افواج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کے مقاصد ابھی پوری طرح واضح نہیں ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ شام سے امریکی افواج کے انخلاء کے بعد امریکہ کا اگلا قدم کیا ہوگا اوراس کے کیانتائج برآمد ہونگے ہمیں اس کا انتظار کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ امریکی افواج کے انخلاء کے بعد ترک رژیم کو شام کے مشرقی علاقوں میں مداخلت کرنے کی گرین سیگنل ملی ہے اوردیگر علاقائی طاقتوں کو اقدام سے پیدا ہونے والے خلا ءکوبھرنے کا موقعہ فراہم ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکی فوجی انخلاء کےنتائج کے باوجود بحران شام سے متعلق روس کا مؤقف غیر متذلل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا یہ مؤقف ہے کہ شام ایک آزاد وخودمختار ملک ہے اوراس ملک کے تمام علاقے سے دہشتگردوں کا صفایا کرکے دمشق کے کنٹرول میں آجانے چاہئے ۔
انہوں نے کہاکہ ماسکو ہمیشہ اقوام متحدہ اوردیگر عالمی اداروں میں شام میں امریکی افواج کی موجودگی کو غیر قانونی ہونے کے مسئلے کو اُٹھاتارہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے جمعرات کو شام اپنے فوجیوں کے انخلا کے بارے میں اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے ٹیوٹ کیا کہ شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا کا مسئلہ کوئی عجیب بات نہیں ہے اس لئے وہ چھ ماہ قبل ہی یہ اقدام کرنے والے ہیں ۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۲۵