عرب دنیا کےد روازے صدر بشارالاسد کیلئے کھلے ہیں
بین الاقوامی امور کے ایرانی تجزیہ کار:
نیوز نور24دسمبر/بین الاقوامی امور کے ایک ایرانی تجزیہ کار نے اس بات کےساتھ کہ شام سے متعلق امریکہ کی اسٹریٹجی تبدیل ہوئی ہے کہا ہے کہ بعض عرب حکام کے شام دوروں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عرب دنیا کے دروازے صدر بشارالاسد کیلئے کھلے ہیں اور دمشق حکومت پر دباؤ کم ہوا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مقامی میڈیا کےساتھ انٹرویو میں ’’علی وگدیلی‘‘نے اس بات کےساتھ کہ شام سے متعلق امریکہ کی اسٹریٹجی تبدیل ہوئی ہے کہا ہے کہ بعض عرب حکام کے شام دوروں سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عرب دنیا کے دروازے صدر بشارالاسد کیلئے کھلے ہیں اور دمشق حکومت پر دباؤ کم ہوا ہے۔
انہوں نے شام وافغانستان سے امریکی افواج کے انخلا سے متعلق ٹرمپ کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے نفاذ کیلئے یقینی طورپر ٹرمپ نے اپنے قریبی مشیروں سے مشورہ کیا ہے جسے ثابت ہوتا ہے کہ شام پر امریکہ کا موقف تبدیل ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب ،اسرائیل اورامریکہ دمشق حکومت پر دباؤ کم کرنے کے نتیجے پر پہنچے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ان ممالک کویہ احساس ہے کہ شام کی جنگ میں ان کی ذبردست شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ سوڈانی صدر عمر بشیر کی دمشق میں بشارالاسد کےساتھ حالیہ ملاقات اور عراقی صدر واردنی شاہ کا آئندہ دمشق دورے سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ عرب دنیا کے دروازے بشارالاسد کیلئے کھلے ہیں ۔
واضح رہےکہ شام کو سن 2011 سے امریکہ، سعودی عرب ، ترکی اور قطر کے حمایت یافتہ دہشتگرد گروہوں کی سرگرمیوں کا سامنا ہے جس کے نتیجے میں چار لاکھ ستر ہزار سے زائد شامی شہری مارے جاچکے ہیں اور دہشتگردی کے نتیجے میں کئی لاکھ افراد اپنے ملک میں بے گھر اور لاکھوں دیگر ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
- ۱۸/۱۲/۲۴