نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor

نیوزنور بین الاقوامی تحلیلی اردو خبررساں ادارہ

نیوزنور newsnoor
موضوعات
محبوب ترین مضامین
تازہ ترین تبصرے
  • ۱۱ ژانویه ۱۹، ۱۴:۱۱ - گروه مالی آموزشی برادران فرازی
    خیلی جالب بود


رپورٹ:

نیوزنور21دسمبر/امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ جو ہنگامہ خیز اور غیر متوقع فیصلوں کے حوالے سے مشہور ہیں نےاچانک شام سے تمام امریکی فوجیوں کو باہر نکالنے کا اعلان کر دیا۔

عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ جو ہنگامہ خیز اور غیر متوقع فیصلوں کے حوالے سے مشہور ہیں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ہم نے شام میں داعش کو شکست دے دی ہے اور ٹرمپ کے دور صدارت میں وہاں ہماری موجودگی کی واحد دلیل یہی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے اس کے بعد اپنے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ داعش کے خلاف تاریخ ساز فتح کے بعد وقت آن پہنچا ہے کہ شام سے اپنے فوجیوں کو وطن واپس بلا لیا جائےاگرچہ داعش کی شکست کے بارے میں ٹرمپ کے دعوے اور امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کے اعلان کا اندرونی حلقوں اور واشنگٹن کے اتحادیوں نے خیر مقدم کیا ہے تاہم سنیٹئر لینڈسے گراہم نے شام سے امریکی فوج کے انخلاء کو ایک غلطی قرار دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ٹرمپ کے اس فیصلے کا کئی لحاظ سے جائزہ لیا جا سکتا ہےسب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ٹرمپ ناقابل بھروسہ شخصیت کے مالک ہیں اور اپنے دور صدارت میں کئی ایک غیر متوقع فیصلے کر چکے ہیں جن میں سب سے مشہور فیصلہ شمالی کوریا کے رہنما کے ساتھ مذاکرات کا اعلان اور ان کے ساتھ ملاقات میں ہونے والا اتفاق رائے بھی ہےالبتہ یہ بات بھی دھیان میں رکھے جانے کی ضرورت ہے کہ ٹرمپ اپنے غیر متوقع فیصلوں پر ضروری نہیں کہ عمل بھی کریں کیونکہ شدید مخالفت اور اس نتیجے پر پہنچنے کے بعد کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی وہ اپنے مؤقف سے پیچھے بھی ہٹ جاتے ہیں میکیسکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے پانچ ارب ڈالر کے بجٹ کی درخواست کانگریس کی جانب سے مسترد کردیئے جانے کے بعد ٹرمپ کا اپنے فیصلے سے دستبردار ہونا اس کی واضح مثال ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام کے بارے میں بھی ہمیں دیکھنا ہو گا کہ پینٹاگون کانگریس اور اسرائیل و برطانیہ جیسے اپنے اتحادیوں کی شدید مخالفت کے سامنے ٹرمپ اپنا فیصلہ بدلتے ہیں یا اس پر عملدرآمد پر بضد رہتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جہاں تک ٹرمپ کے فیصلے کی وجوہات کا تعلق ہے تو بظاہر اس کی ایک وجہ یہ دکھائی دیتی ہے کہ امریکی اسٹریٹیجک ماہرین کا خیال ہے کہ مستقبل قریب میں سنگین قیمت چکائے بغیر امریکہ شام میں طاقت کا توازن تبدیل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکتا لہذا اس ملک سے نکل جانا ہی امریکہ کے حق میں بہتر ہو گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ  ٹرمپ کے اعلان کی دوسری وجہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کی جانب سے بار بار دیئے جانے والے اس انتباہ کے تناظر میں کہ ترک فوج اور اس کے اتحادی مشرقی فرات کے شامی علاقے میں کردوں کے خلاف کسی بھی وقت فوجی آپریشن شروع کر سکتے ہیں سے ٹرمپ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شام میں ترک اور امریکی فوج کے درمیان کسی بھی طرح کی محاذ آرائی کو روکنے اور واشنگٹن انقرہ تعلقات کو مزید کشیدگی سے بچانے کے لیے شام سے اپنی فوجوں کو واپس بلا لیا جائے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ شام سے امریکہ کے ممکنہ انخلاء کی وجوہات سے قطع نظر اس بات پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ دمشق حکومت بارہا اپنے ملک میں امریکی فوجیوں کی موجودگی کو غیر قانونی اور غاصبانہ قبضے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کے انخلاء پر زور دیتی آئی ہے۔

نظرات  (۰)

ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں لکھا گیا ہے
ارسال نظر آزاد است، اما اگر قبلا در بیان ثبت نام کرده اید می توانید ابتدا وارد شوید.
شما میتوانید از این تگهای html استفاده کنید:
<b> یا <strong>، <em> یا <i>، <u>، <strike> یا <s>، <sup>، <sub>، <blockquote>، <code>، <pre>، <hr>، <br>، <p>، <a href="" title="">، <span style="">، <div align="">
تجدید کد امنیتی