امریکہ لبنان میں حزب اللہ کے بڑھتے اثرورسوخ سے خوفزدہ ہے
امریکی یونیورسٹی پروفیسر:

نیوزنور 20دسمبر/امریکہ کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کار کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ لبنان میں اسلامی تحریک مقاومت حزب اللہ کی بڑھتی مقبولیت اورسیاسی اثرورسوخ سے خوفزدہ ہے اس لئے واشنگٹن اس ملک کےمختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان خانہ جنگی پیدا کرنے کو ترجیح دے رہا ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’ڈیوڈ یگوبین‘‘نے کہاکہ ٹرمپ انتظامیہ لبنان میں اسلامی تحریک مقاومت حزب اللہ کی بڑھتی مقبولیت اورسیاسی اثرورسوخ سے خوفزدہ ہے اس لئے واشنگٹن اس ملک کےمختلف سیاسی دھڑوں کے درمیان خانہ جنگی پیدا کرنے کو ترجیح دے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ تحریک مقاومت حزب اللہ لبنان کے سیاسی نظام کا ایک اہم جز ہے اور اس ملک میں امریکہ اورصیہونی رژیم کے منصوبوں کی شکست سے ہمیں حزب اللہ اوردیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد مزید مضبوط ہونے کی اُمید ہے۔
انہوں نے کہاکہ علاقےمیں امن واستحکام کے حامی ہی حزب اللہ اور لبنان کی دیگر سیاسی جماعتوں کے درمیان اتحاد کی حمایت کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لبنان میں تحریک مقاومت حزب اللہ کے بڑھتے اثرورسوخ سے امریکیوں اورصیہونیوں پر وحشت طاری ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ لبنان کے پارلیمانی انتخابات چھ مئی کو منعقد ہوئے تھے رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کے 148 میں سے 69سیٹیں حزب اللہ اور اس کے اتحادیعنی آٹھ مارچ دھڑے کو ملی تھی آٹھ مارچ مغرب کے تسلط کا مخالف لبنانی جماعتوں پر مشتمل گروہے جس کی قیادت حزب اللہ کررہی ہے ۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ لبنان کے سیاسی حالات خاص طورسے اس ملک کے پارلیمانی انتخابات سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ حزب اللہ کو فوج ،ملت اوراستقامت کے مضبوط قالب میں ملک کے دفاع میں اہم کردار کےساتھ ہی سیاسی میدان میں بھی ایک سیاسی پارٹی کی حیثیت سے ذبردست حمایت حاصل ہے۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لبنانی انتخابات کے نتائج جو حزب اللہ کی کامیابی اور حریف گروہوں کی شکست پر منتج ہوئے ہیں بہت سے اندازوں کو تبدیل کردیں گے۔
- ۱۸/۱۲/۲۰