یمن میں جنگ بندی سعودی عرب کی طرف سے شکست تسلیم کرنے کے مترادف ہے
سینئر ایرانی قانون ساز:

نیوزنور 19دسمبر/ایران کے ایک سینئر قانون ساز نے یمن کے بندرگاہ شہر الحدیدہ میں جنگ بندی سے متعلق طے پانے والے معاہدے کو علاقے میں امریکہ کی ناکامیوں کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ کے پاس مذاکرات کی میز پر آنے کے سوا کوئی اوراوپشن نہیں ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران ڈیلی کےساتھ انٹرویو میں عراقی پارلیمنٹ کی قومی سلامتی و خارجہ تعلقات کمیٹی کے رکن ’’مرتضیٰ سفاری‘‘نےیمن کے بندرگاہ شہر الحدیدہ میں جنگ بندی سے متعلق طے پانے والے معاہدے کو علاقے میں امریکہ کی ناکامیوں کا مظہر قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ سعودیہ کے پاس مذاکرات کی میز پر آنے کے سوا کوئی اوراوپشن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودیوں کو اب یہ احساس ہے کہ وہ یمن میں قتل عام جاری رکھ کر اس جنگ کو کبھی جیت نہیں سکتے۔
انہوں نے کہاکہ اس لئے سعودیوں کواسٹاک ہوم میں مذاکراتی عمل میں دوسرے فریق کے سامنے سمجھوتہ کرنا پڑا۔
سفاری نے جنگ بندی معاہدے کو تحریک انصاراللہ کی اہم کامیابی قراردیتے ہوئے کہاکہ دیگر حل طلب مسائل کے لئے مذاکرات کاجاری رہنا ضروری ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ قتل عام بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے عام شہریوں کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
انہوں نے کہاکہ یمنی فریقین کے درمیان مذاکرات ملک کے بحران کو سیاسی طورپر حل کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پچّیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکہ کی حمایت اور سعودی عرب کی سرکردگی میں علاقے کے ملکوں کے اتحاد کے حملوں سے یمن میں فوجی مداخلت شروع ہوئی ہے جو بدستور جاری ہے یمن پر حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری منجملہ عورتیں اور بچے خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ ممالک، جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، یمن میں غیر انسانی جرائم کے بارے میں انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان ممالک کی جانب سے وحشیانہ جرائم پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔
- ۱۸/۱۲/۱۹