سعودی عرب عالم اسلام میں تفرقہ اندازی کی اصل جڑ ہے
مشرق وسطیٰ کے سیاسی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار :

نیوزنور19دسمبر/ مشرق وسطیٰ کے سیاسی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ سعودی عرب حال حاضر میں جن مسائل سے دوچار ہے ان سے نکلنے کے لیے تمام کوششیں کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ دنیا کے سامنے اپنا مجرمانہ چہرہ چھپانے میں ناکام رہا ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطٰی کے سیاسی مسائل کے ماہر اور تجزیہ نگار ’’جعفر قناد باشی‘‘نے مقامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ انٹریو میں کہاکہ سعودی عرب حال حاضر میں جن مسائل سے دوچار ہے ان سے نکلنے کے لیے تمام کوششیں کرچکا ہے لیکن اس کے باوجود وہ دنیا کے سامنے اپنا مجرمانہ چہرہ چھپانے میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے بہت کوشش کی ہے کہ یمن میں اپنی جنگ کو ایک ایسی جنگ متعارف کروائے جو صلح کا پیش خیمہ ہو لیکن اس کام میں بھی وہ بری طرح ناکام رہا ہے۔
موصوف تجزیہ کار نے کہا کہ محمد بن سلمان کی جانب سے سعودی عرب کو ایک اصلاح پسند اورآزاد ملک پیش کرنے کا مقصد یہی ہے کہ دنیا کی نظروں میں سعودی عرب ایک امن پسند اور انسانی حقوق کی ریاعت کرنے والا ملک دیکھا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے متعدد مرتبہ خود کو دہشتگردی کا ایک بڑا حریف ثابت کرنے کی کوشش کی ہے اور دکھانا چاہا کہ وہ داعش اور القاعدہ جیسی تنظیموں کے خلاف ہے لیکن درحقیقت وہ دہشتگردی کا سب سے بڑا حامی اور معاون ہے اور یہ بات پوری دنیا کے سامنے عیاں ہوچکی ہے اسی کے ساتھ اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ فلسطینی اور یمنی عوام کے قتل عام میں مشغول ہے۔
جعفر قناد باشی نےمزید ایران میں منعقد ہونے والی وحدت کافرنس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران میں منعقد ہونی والی وحدت کانفرنس کا ایجنڈہ اس کے بالکل مختلف ہے وحدت کانفرنس نے فلسطین اور قدس کو محور بنا کر عالم اسلام کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کیا ہے اور اسرائیل اور امریکہ کے سامنے مظلوموں کی حمات میں ڈٹ گیا ہے جس میں عالم اسلام بھی ایران کے ساتھ شانہ با شانہ میدان میں موجود ہے۔
- ۱۸/۱۲/۱۹