اسٹاک ہوم معاہدہ یمن میں سعودی جارحین کی شکست کی علامت ہے
معروف یمنی تجزیہ کار:
نیوزنور18دسمبر/یمن کے ایک معروف سیاسی تجزیہ کار کے مطابق بحران یمن کے بارے میں سیوڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں کامیاب مذاکرات اور الحدیدہ شہر نیز الحدیدہ صوبے میں جنگ بندی پر مفاہمت سعودی عرب اوردیگر جارح قوتوں کی شکست کی علامت ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق ’’حامد رزق‘‘نےکہاکہ بحران یمن کے بارے میں سیوڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں کامیاب مذاکرات اور الحدیدہ شہر نیز الحدیدہ صوبے میں جنگ بندی پر مفاہمت سعودی عرب اوردیگر جارح قوتوں کی شکست کی علامت ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی حکومت اوراس کی بعض حامی جماتیں اسٹاک ہوم معاہدے سے خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے کہاکہ اس معاہدے سے متعلق سعودیہ اورمتحدہ عرب امارات کا ردعمل معاہدے کے برعکس ہے یمن پر سعودی جارحین کے حملے مسلسل جاری ہیں جن میں عام شہری مارے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب کے حملے جاری رکھنے کی صورت میں اسٹاک ہوم معاہدہ بھی ناکامی سے دوچار ہوگا۔
ادھر یمن کی اعلیٰ انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمد علی الحوثی نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے مارٹین گریفٹس نے الحدیدہ میں جنگ بندی کے تاریخ کا تعئن کیا ہے تاہم انہوں نے واضح تاریخ کی جانب کوئی اشارہ نہیں کیا۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں سیوڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں متحارب گروہوں کے درمیان الحدیدہ میں جنگ بندی اورقیدیوں کے تبادلے پر اتفاق ہوا ہے ۔
واضح رہے کہ پچّیس مارچ دو ہزار پندرہ کو امریکہ کی حمایت اور سعودی عرب کی سرکردگی میں علاقے کے ملکوں کے اتحاد کے حملوں سے یمن میں فوجی مداخلت شروع ہوئی ہے جو بدستور جاری ہے یمن پر حملوں کے نتیجے میں اب تک دسیوں ہزار یمنی شہری منجملہ عورتیں اور بچے خاک و خون میں غلطاں ہو چکے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ وہ ممالک، جو انسانی حقوق کا دم بھرتے ہیں، یمن میں غیر انسانی جرائم کے بارے میں انھوں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے اور ان ممالک کی جانب سے وحشیانہ جرائم پر کسی بھی قسم کے ردعمل کا اظہار نہیں کیا جا رہا ہے۔
- ۱۸/۱۲/۱۸