ایران واشنگٹن کا مقابلہ کرنے کیلئے روس اورچین کےساتھ تعلقات کو مزید مستحکم کرے
سینئر لبنانی صحافی:
نیوز نور 24 مئی / لبنان کے ایک سینئر صحافی کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جو رویہ اپنایا ہے اسے دنیا بھر ممالک کو یہ سمجھنے کا موقعہ ملا ہے کہ امریکہ کے یک رخی نظام کا کس طرح سے مقابلہ کیا جاسکے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوز نور‘‘کی رپورٹ کے مطابق’’سمی کلیب‘‘نے کہاکہ امریکی صدر ٹرمپ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف جو رویہ اپنایا ہے اسے دنیا بھر ممالک کو یہ سمجھنے کا موقعہ ملا ہے کہ امریکہ کے یک رخی نظام کا کس طرح سے مقابلہ کیا جاسکے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ کے ناتجربہ کار اورانتہاپسند امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ تمام دنیاوی ممالک کو پیسے کی تھیلی کی طرح دیکھتے ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ جارج ڈبلیو بش کے قدامت پسند انتظامیہ کے پروجیکٹ کاہی حصہ ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ وہی پروجیکٹ ہے جو اوبامہ کی دورصدارت کے دوران معطل ہوا لیکن ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد بحال کیاگیا ۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خارجی تعلقات امریکہ تک محدود نہیں کیونکہ یورپ ،روس ،چین اورہندوستان کے ساتھ تہران کے تعلقات قوی اورمضبوط ہیں۔
انہوں نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان سےایران میں اقتصادی حالات بہتر ہوئے اور دنیا کے مختلف بنکوں کےساتھ لین دین ممکن ہوسکا۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران کو یورپ ،چین اورروس کےساتھ اپنے تعلقات مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا جامع مشترکہ ایکشن پلان یورپی یونین ایران کو ضمانت فراہم کرسکتا ہے انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے یورپی یونین کو بھی بڑی مشکلات کا سامنا ہے یورپی یونین کو امریکہ کےساتھ نمٹنے میں بڑی دشواریوں کا سامنا ہے جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ ٹرمپ نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے امریکہ کو الگ کیا اور یورپ سے درآمد شدہ اشیاء پر ٹیکسز بڑھائیں دونوں ہی معاملات میں یورپی یونین بہت ہی بے بس نظرآئےاس لئے میر اماننا ہے کہ یورپی یونین ممکنہ طورپر جامع مشترکہ ایکشن پلان کو امریکہ کی مخالفت کے درمیان بچانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی ۔
انہوں نے کہاکہ لہذا یہ اُمید رکھنا کہ یورپ واشنگٹن کے خلاف کھڑی ہوگی ایک غلط سوچ ہے۔
- ۱۸/۰۵/۲۴