امریکہ مختلف ممالک میں قائم آٹھ سو فوجی بیسز کے ذریعے دنیا بھر میں کشیدگی کو ہوا دےرہا ہے
جنگ مخالف امریکی کارکن:
نیوزنور08نومبر/امریکہ کے ایک جنگ مخالف کارکن کے مطابق واشنگٹن حکومت یمن جنگ کو روکنے میں اس لئے سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ ٹرمپ کے سعودی عرب کےساتھ ذاتی مفادات جڑے ہوئے ہیں۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘ کی رپورٹ کے مطابق ’’لی بلگر‘‘نےکہاکہ واشنگٹن حکومت یمن جنگ کو روکنے میں اس لئے سنجیدہ نہیں ہے کیونکہ ٹرمپ کے سعودی عرب کےساتھ ذاتی مفادات جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ امریکی حکام اورخود ٹرمپ کے بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن جنگ کاخاتمہ امریکہ کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ امریکہ نے آج تک مشرق وسطیٰ علاقے میں جنگوں پر اربوں ڈالر ضائع کئے ہیں بہتر ہوتا اگر امریکہ اس پیسے کو امریکی عوام کے فلا ح وبہبود پر خرچ کرتا۔
انہوں نے کہاکہ آج 80 ممالک میں امریکہ کے آٹھ سو سے زائد فوجی بیسز موجود ہیں اور امریکہ ان بیسز کے ذریعے دنیا بھر میں اشتعال انگیزی کو ہوادے رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میرا عقیدہ ہے کہ ٹرمپ سعودی عرب کےساتھ اپنے ذاتی تجارتی مفادات رکھنے کے باعث ریاض پر کسی بھی طرح کا دباؤ ڈالنے سے ہچکچا رہا ہے۔
- ۱۸/۱۲/۰۸