ڈیل آف سنچری فلسطینیوں کے حقوق پر حملہ اور اسرائیل کے ناجائز وغیر قانونی مفاد کا غیر منطقی منصوبہ ہے
مشہور عرب تجزیہ نگار :
نیوزنور07دسمبر/ مشہور عرب تجزیہ نگار و رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ تقریباً ایک سال سے ڈیل آف سنچری کا نام بار ہا سننے میں آ رہا ہے جس کا تعلق فلسطین سے ہے یہ منصوبہ ویسے تو امریکہ کاہے لیکن کہا جاتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اس منصوبے کے اصلی مرکز ہیں اور ان کے مشورے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیئرڈ کوشنر نے یہ منصوبہ تیار کیا تھا ۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق راز نامہ رائے الیوم کے مدیر اعلیٰ و کہنہ مشق عرب تجزیہ نگار ’’عبد الباری اطوان‘‘ نے اپنے ایک مقالے میں لکھاکہ تقریباً ایک سال سے ڈیل آف سنچری کا نام بار ہا سننے میں آ رہا ہے جس کا تعلق فلسطین سے ہے یہ منصوبہ ویسے تو امریکہ کاہے لیکن کہا جاتا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو اس منصوبے کے اصلی مرکز ہیں اور ان کے مشورے سے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیئرڈ کوشنر نے یہ منصوبہ تیار کیا تھا ۔
انہوں نے لکھا ہے کہ منصوبے کا اعلان تو نہیں کیا گیا لیکن اس کے بارے میں اطلاعات عمدا ًلیک کی گئیں تاکہ رد عمل کا اندازہ لگایا جا سکے ایک اطلاع یہ لیک ہو کر سامنے آئی ہے کہ اس منصوبے کے تحت بیت المقدس کو ہمیشہ کے لئے اسرائیل کے دار الحکومت بنا دیا جائے گا اور امریکہ نے باقاعدہ اس کا اعلان بھی کر دیا اور امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کر دیا اور اسکے ساتھ ساتھ یہ اطلاع بھی لیک ہوئی کہ مغربی کنارے کے علاقے کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا ایک حصے کا انتظام اردن کے تحت ہوگا اور دوسرا حصہ فلسطینیوں کے پاس رہے گا صرف اتنا ہی نہیں بلکہ یہ بھی کہا گیا کہ جو فلسطینی مختلف ممالک میں فلسطین کے اندر پناہ گزین کی حیثیت سے زندگی بسر کر رہے ہی انہیں اپنے وطن یا گھر واپسی کے حق سے ہمیشہ کے لئے محروم کر دیا جائے گا کیونکہ ان کے علاقوں پر صیہونی حکومت نے ناجائز طریقے سے کالونیوں کی تعمیرات کرکے یہودیوں کو آباد کر دیا ہے۔
معروف عرب تجزیہ نگار نے لکھا ہے کہ اطلاعات لیک ہوتی رہیں اور یہ بھی کہا جاتا رہا کہ کچھ ہی دنوں یا کچھ ہی ہفتے میں ڈیل آف سنچری کا اعلان کر دیا جائے گا پھر اس درمیاں یہ خبریں آنے لگیں کہ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے امریکی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فی الحال ڈیل آف سنچری کے اعلان کو ملتوی کر دے ۔
عبد الباری اطوان نے اسرائیلی تجزیہ نگار شولمو شامیر کے مقالے کےمتن کہ ڈیل آف سنچری منصوبہ اعلان سے پہلے ہی ناکام ہو گیا ہےکیونکہ اسرائیل میں امریکی سفیر ڈیوڈ فریڈمین نے یہ کہا کہ ڈیل آف سنچری کا اعلان اس وقت کیا جائے گا جب اسے نافذ کرنے کا امکان اپنے آخری مرحلے پر پہنچ جائے گا اور فریڈمین نے یہ کہہ کر در حقیقت یہ اشارہ کیا ہے کہ ڈیل آف سنچری کا اعلان طویل مدت کے لئے ملتوی کر دیا گیا ہے اور امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپئو نے بھی ڈیل آف سنچری کے اعلان کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا ہے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ڈیل آف سنچری کو ملتوی کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس منصوبے میں واضح طور پر فلسطینیوں کے حقوق پر حملہ کیا گیا ہے اور اسرائیل کے ناجائز اور غیر قانونی مفاد کی غیر منطقی طریقے سے حمایت کی گئی ہے اور اس منصوبے کو تیار کرنے والوں سے یہ غلط فہمی ہوئی کہ وہ یہ سمجھ نہیں سکے کہ حالات بدل چکے ہیں اب وہ حالات نہیں ہیں جن میں اسرائیل کی تشکیل کا اعلان کیا گیا تھا اس وقت حالات ایسے ہیں کہ اسرائیل کئی طرف سے بری طرح محاصرے میں آ گیا ہے ایک طرف حزب اللہ ہے جس نے 2006 کی جنگ میں اسرائیل کو بری طرح شکست سے دوچار کیا اور اس کے بعد سے حزب اللہ کی طاقت میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے اور دوسری طرف غزہ میں فلسطینی تنظیمیں ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں اسرائیل سے اپنے تصادم کے دوران میزائل توانائی کا اس طرح سے مظاہرہ کیا کہ پورے اسرائیل پر خوف طاری ہو گیا ہے ۔
اطوان کے مطابق ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ڈیل آف سنچری کے نفاذ کے لئے سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کو اصل مرکز کے طور پر مد نظر رکھا گیا تھا تاہم سینئر صحافی جمال خاشقچی کے دردناک قتل اور جنگ یمن کی وجہ سے بن سلمان پوری دنیا میں بری طرح بدنام ہوگئے ہیں ارجنٹائن میں جی-20 سربراہی اجلاس کے موقع پر یہ مسئلہ چھایا رہا فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے کہاکہ انہوں نے واضح الفاظ میں بن سلمان سے کہا ہے کہ پورا یورپ چاہتا ہے کہ جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق سارے ثبوت پیش کئے جائیں اور اس کے لئے بین الاقوامی تحقیقات کی جائے جس پر اعتماد کیا جا سکے ۔
انہوں نے لکھا ہے کہ دوسری جانب امریکہ کی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کی خفیہ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ جمال خاشقچی کے قتل میں بن سلمان کے ملوث ہونے کے پختہ اشارے موجود ہیں کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی کہا کہ جمال خاشقچی کے قتل سے متعلق ساری اطلاعات برملا ہونی چاہئےاوران حالات کے مد نظر بن سلمان کے لئے اپنا عہدہ بچا پانا سخت ہو گیا ہے اس لئے امریکہ کے ٹرمپ انتظامیہ اور اسرائیل کی نتن یاہو حکومت دونوں کو یہ اندازہ ہو چکا ہے کہ ڈیل آف سنچری کا اگر اعلان کر بھی دیا جائے تو اس کا نفاذ ناممکن ہوگا۔
- ۱۸/۱۲/۰۷