یمن کی انقلابی عوام نے دنیا کی طاقتور ترین افواج کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا ہے
بین الاقوامی امور کے ایرانی ماہر:
نیوزنور06نومبر/بین الاقوامی امور کے ایک ایرانی ماہر نے کہا ہے کہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی فوجی جارحیت یمن کے موجودہ بحران اورعوام کو درپیش مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔
عالمی اردوخبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق پرنسٹن یونیورسٹی کے پروفیسر ’’حسین موساویان ‘‘نے چینی نیوز ایجنسی گلوبل نیٹورک کےساتھ انٹرویو میں کہاکہ سعودی عرب اورمتحدہ عرب امارات کی فوجی جارحیت یمن کے موجودہ بحران اورعوام کو درپیش مسائل کی بنیادی وجہ ہے۔
انہوں نے یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کی ہلاکت کے امن عمل پر پڑنے پر والے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سابق یمنی صدر اور حوثی انصاراللہ فورسز کے درمیان اتحاد مصنوعی تھا۔
انہوں نے کہاکہ علی عبداللہ صالح یمن کے بحران میں دوہرا کردارادا کررہے تھے ایک طرف انہوں نے حوثی انصاراللہ کےساتھ مصنوعی اتحاد قائم کیا جبکہ دوسری طرف وہ سعودیہ اورامارات کےساتھ پس پردہ مذاکرات کررہے تھے۔
انہوں نے کہاکہ صالح کی ہلاکت کے بعد سعودی عرب کیلئے حوثیوں کےساتھ مذاکرات کرنے کا بہترین موقعہ ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ پر زورد یاکہ وہ یمن کے حوثی انصاراللہ اوریمن کے تمام دیگر گروہوں کے ساتھ مذاکرات کی قیادت کریں۔
یمن میں امن واستحکام لانے میں ایران کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہاکہ ایران کے کردار کے بارے میں امریکہ اوراسکے عرب اتحادی پروپیگنڈہ کرتے آرہے ہیں اوریہ ایسی حالت میں ہے جب سعودیہ اورمتحدہ عرب امارات نے یمنی عوام کا قتل عام حوثیوں کوکمزور کرنے کیلئے ایک طاقتور اتحاد قائم کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پوری عالمی برادری اس بات سے اتفاق رکھتی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کسی بھی طرح یمن جنگ میں ملوث نہیں ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ چند ماہ قبل یمنی بحران سے متعلق اقوام متحدہ کی قیادت میں ایک حتمی معاہدے تک پہنچنے کی توقع تھی لیکن سعودی عرب نے اس عمل کوبھی درہم برہم کردیا۔
موصوف تجزیہ نگار نے کہاکہ امریکہ اپنی طاقتور فوج کےساتھ سعودی جنگی اتحاد کی بھرپور حمایت کرتا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر امریکہ کی قیادت میں بعض عرب ممالک اپنے اس دعوے کو باربار دہرا رہے ہیں کہ ایران یمن جنگ میں بالواسطہ طورپر ملوث ہے اوراس نے دنیا کی سب سے طاقتور امریکی فوج اور سعودی جنگی اتحاد کو شکست دی ہے تومیرا ان سے مشورہ ہے کہ وہ تہران کےساتھ روابط قائم کرکے یمن بحران کے حل کیلئے ایران کےساتھ مذاکرات کریں۔
انہوں نے کہاکہ اسلامی جمہوریہ ایران یمنی بحران کو حل کرنے اور اس ملک میں امن واستحکام کی بحالی کیلئے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کےساتھ مذاکرات کیلئے ہمیشہ آمادگی ظاہر کی ہے۔
موصوف تجزیہ نگار نےمزید کہاکہ اب یہ سعودی عرب کو فیصلہ کرنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کےساتھ مذاکرات چاہتا ہے کہ نہیں۔
- ۱۸/۱۲/۰۶