حماس مخالف امریکی قرارداد عالمی برادری کے لیے نیا امتحان
حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن:
نیوزنور06دسمبر/ اسلامی تحریک مقاومت حماس کے سیاسی شعبے کے ایک رکن نے جنرل اسمبلی میں فلسطینی مقاومت کے خلاف پیش کی جانے والی قرارداد کے حوالے سے کہا ہے کہ عالمی برادری ایک بار پھر امتحان سے دوچار ہےکیونکہ ایک طرف فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق اور ان کے اصولی مطالبات ہیں اور دوسری طرف امریکہ کی صہیونیت نوازی اور اسرائیل کی طرف داری ہےاور اب عالمی برادری کو فیصلہ کرنا ہے کہ اسرائیل کے مجرمانہ ایجنڈے کی امریکہ کے ساتھ ہے یا فلسطینی قوم کے اصولی مطالبات اور ان کی تحریک آزادی کی حامی ہے۔
عالمی اردو خبررساں ادارے’’نیوزنور‘‘کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سیاسی شعبے کے سینئر رکن’’ عزت الرشق ‘‘نے کہا کہ امریکہ ااسرائیل کے مجرمانہ عزائم اور وحشیانہ اقدامات کی حمایت میں جنرل اسمبلی کے فورم کو استعمال کر رہا ہےاور اب عالمی برادری کو فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ فلسطینیوں کی نصرت اور قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کی حامی ہے یا امریکہ اور اسرائیل کے توسیع پسندانہ پروگرام کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کو جنرل اسمبلی میں عالمی برادری کےفیصلے کا انتظار ہے ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا دنیا امریکی پروگرام کے ساتھ ہے یا فلسطینیوں کی پشت پر کھڑی ہے۔
انہوں نے اقوام متحدہ میں امریکی قرارداد کو بین الاقوامی قوانین اور عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
عزت الرشق نے مزید کہاکہ فلسطینی تحریک آزادی کوجرم اور دہشتگرد قرار دینا عالمی قوانین، جنیوا معاہدے اور دیگر عالمی معاہدوں کے تحت فلسطینیوںکو دیے گئے حقوق کی نفی کے مترادف ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ نے جنرل اسمبلی میں ایک قرارداد پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس قرار داد میں حماس، اسلامی جہاد اور دیگر فلسطینی تنظیموں کی مقاومتی سرگرمیوں کی مذمت کی جائے گی اور اس قرارداد پر آج جمعرات کو رائے شماری ہوگی۔- ۱۸/۱۲/۰۶